کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ میت دفن ہونے کے بعد لوگ اس قبر پر سرسبز ٹہنی ایک قبر کے سر پر اور دوسری پاؤں جانب لگادیتے ہیں ،کیا ایسا کرنا جائز ہے؟رہنمائی فرمائیں۔
قبر پر سرسبز ٹہنی رکھنا ناجائز ہے، بلکہ آج کل کے اس پرفتن دور میں جب کہ ہر جگہ اس کا التزام کیا جاتا ہے، ایسے کاموں سے منع کیا جانا چاہیے، باقی حدیث میں جو حضورصلی اﷲ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ صلی ا ﷲ علیہ وسلم نے دو قبروں پر کھجور کی شاخ کے دوٹکڑے لگا کر فرمایا کہ جب تک یہ خشک نہ ہوں گے عذاب میں تخفیف رہے گی تو یہ حضورصلی اﷲ علیہ وسلم کے ہاتھ کی برکت تھی،یا یہ ایک خاص واقعہ ہے اس سے عام حکم ثابت نہیں کیا جاسکتا ہے، یہ عمل خیرالقرون میں سے کسی سے ثابت نہیں ہے ؛لہٰذا آج کل اس عمل کا ترک لازم ہے۔
''عَنْ ابْنِ عَبَّاس رضی اللَّہُ عَنْہُمَا مَرّ النَّبِیّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلَی قبرین فَقَال إنّہما لیعذبان ومَا یُعَذبان مِنْ کَبِیر ثُمّ قَال بَلی أمّا أَحَدہمَا فَکَانَ یَسْعَی بِالنَّمِیمَۃِ وَأَمّا أَحدہما فَکَان لَا یَسْتتر مِنْ بولہ قَالَ ثُمّ أَخذ عودا رطْبًا فَکَسَرَہُ بِاثْنَتَیْنِ ثُمَّ غرز کُل وَاحِد منہُما عَلَی قَبْر ثُمّ قَال لَعَلَّہ یخفف عنہما مَا لَم ییبسا.'' (بخاری، باب عذاب القر من الغیبۃ والبول،١٨٤/١، قدیمی).
فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی