فلمی کیسٹوں کا کاروبارکرنے کا حکم

فلمی کیسٹوں کا کاروبارکرنے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ فلمی کیسٹوں کا کاروبار جائز ہے ،یا نہیں؟ نیز ہمارے گھر کی چھت سے کیبل کا تار گزارا جارہا ہے ،اس کے بارے میں کیا ہدایت ہے؟

جواب

کیسٹیں بیچنا فی نفسہ جائز ہے،لیکن فلمی کیسٹوں میں چوں کہ گانے اور فحش تصاویر ہوتی ہیں ، اس لیے تعاون علی المعصیۃ کی بنا پر اس کا بیچنا جائز نہیں ہے،حدیث میں ہے کہ ”گانا دل میں نفاق ایسے اگاتا ہے جیسے پانی کھیتی کو۔

جو آدمی آپ کے گھر کی چھت سے کیبل کی تار گزارنا چاہتا ہے، اگر یہ آدمی صحیح العقیدہ نیک باشرع آدمی ہے اور کیبل کے ذریعے انٹرنیٹ پر دین کی خدمت کرتا ہے تو چھت پر سے تار گزرنے دینے میں کوئی قباحت نہیں، لیکن اگر اچھے کاموں کی بجائے وہ اس کے ذریعے فلمیں وغیرہ دکھاتا ہے او رغالب گمان یہی ہے تو اپنی چھت پر سے اجازت دینا درست نہیں۔

''قلت: وأفاد کلامھم أن ماقامت المعصیۃ بعینہ یکرہ بیعہ تحریماً وإلا فتنزیھاً. نہر''.

وفي الرد:(قولہ:نھر)عبارتہ: عرف بھذا أنہ لا یکرہ بیع ما لم تقم المعصیۃ بہ کبیع الجاریۃ المغنیۃ والکبش''.(الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الجھاد، باب البغاۃ: ٤/٢٦٨، سعید)

وقال اﷲ تعالیٰ:(وَتَعاوَنُوا عَلَی الْبِرِّ وَالتَّقْوی وَلا تَعاوَنُوا عَلَی الْإِثْمِ وَالْعُدْوانِ)قال الحافظ: یأمر تعالی عبادہ المؤمنین بالمعاونۃ علی فعل الخیرات، وہو البر، وترک المنکرات وہو التقوی، وینہاہم عن التناصر علی الباطل والتعاون علی المآثم والمحارم''.(تفسیر ابن کثیر، المائدۃ: ٢،٢/١٠، دارالفیحاء، دمشق)

''وعن جابر قال:قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: الغناء ینبت النفاق في القلب کما ینبت الماء الزرع.رواہ البیھقي في شعب الإیمان''.(مشکوٰۃ المصابیح، باب البیان والشعري، الفصل الثالث: ٢/٤١١، قدیمی)

قال اللّٰہ تعالی:(وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَاب)(المائدۃ:۲).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی