عید کے دن قبر کے پاس اجتماعی ختم قرآن کر کے اجتماعی دعا کرنا

عید کے دن قبر کے پاس اجتماعی ختم قرآن کر کے اجتماعی دعا کرنا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے علاقے میں عیدین کی نماز ہوتی ہے، اور عیدین کے بعد ہم سب جنہوں نےبھی قرآن پڑھے ہوا ہے، اپنے نانا کی قبر کے ارد گرد بیٹھ کر قرآن مجید دیکھ کر ختم نکالتے ہیں، اور اس کے بعد اجتماعی دعا ہوتی ہے، تو یہ ہمارا عمل کیسا ہے؟ شریعت کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔

جواب

میت کے لیے نفلی عبادات، صدقات، تلاوت کے ذریعے ایصال ثواب اور دعائیں کرنا افضل ہے، لیکن ایصال ثواب کے لیے کوئی مخصوص ہیئت اور شکل، کسی مقررہ جگہ یا کسی خاص دن کی تعیین کا التزام نہ کیا جائے، لہذا عید ہی کے دن، قبرستان جاکر، اجتماعی قرآن خوانی اور اجتماعی دعا سے اجتناب کریں۔
لما في البحر الرائق:
’’والأصل فیہ: أن الإنسان لہ أن یجعل ثواب عملہ لغیرہ، صلاۃ أو صوما أو صدقۃ أو قراء ۃ قرآن أو ذکرا أو طوافا أو حجا أو عمرۃ، أو غیر ذلک، عند أصحابنا للکتاب والسنۃ‘‘.(کتاب الحج، باب الحج عن الغیر: ٣/ ١٠٥:رشیدیۃ)
وفي رد المحتار:
’’ویکرہ.........اتخاذ الدعوۃ لقراء ۃ القرآن، وجمع الصلحاء، والقراء للختم، أو لقراء ۃ سورۃ الأنعام، أو الإخلاص‘‘.(کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ الجنازۃ: ٣/ ١٧٦:رشیدیۃ)
وفیہ أیضا:
’’(البدعۃ):ما أحدث علی خلاف الحق المتلقي عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم من علم أو عمل أو حال بنوع شبھۃ واستحسان، وجعل دینا قویما وصراطا مستقیما‘‘.(کتاب الصلاۃ، باب الإمامۃ: ٢/ ٣٥٦:رشیدیۃ).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی(فتویٰ نمبر:175/233)