کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ میں اپنی بیوی کے ساتھ حج کرنے کا ارادہ رکھتاہوں،میری ایک عزیزہ جو دور کی رشتے دار ہیں، عمر میں مجھ سے بڑی ہونے کے علاہ میرے لیے غیر محرم بھی ہیں، ان کا خاوند پہلے حج کر چکا ہے،وہ ہم میاں بیوی کے ساتھ حج پر جانا چاہتی ہیں، اس کے لیے ظاہر ہے کہ وہ میری اجازت سے اپنے درخواست فارم پر مجھے اپنا محرم لکھیں گی جو کہ میں نہیں ہوں، ماضی قریب میں گاؤں کے کئی لوگ اس طرح حج پر جاچکے ہیں، پوچھنا یہ ہے کہ اس صورت میں اگر وہ ہمارے ساتھ حج کریں تو کیا ان کا حج ہو جائے گا او رمجھے اس کا گناہ تو نہیں ہو گا۔
عورت کے لیے بلا محرم سفر حج پر جانا جائز نہیں، اگر محرم کے بغیر حج ادا کیا تو کراہتِ تحریمی کے ساتھ فرض حج ذمے سے ساقط ہو جائے گا اور اسی طرح غیر محرم کو محرم بنانا بھی ایک صریح جھوٹ ہے جو ناجائز اور حرام ہے۔
"عن عبد الله بن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: «لايحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر، تسافر مسيرة ثلاث ليال، إلا ومعها ذو محرم»". (الصحیح لمسلم، 1/433، کتاب الحج، ط: قدیمی)
"عن ابن عباس رضي الله عنهما، أنه: سمع النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: «لايخلونّ رجل بامرأة، ولا تسافرنّ امرأة إلا ومعها محرم»، فقام رجل فقال: يا رسول الله، اكتتبتُ في غزوة كذا وكذا، وخرجت امرأتي حاجةً، قال: «اذهب فحجّ مع امرأتك»". (صحيح البخاري (4/ 59)
"ویشترط فی حج المرأۃ من سفر زوج أو محرم بالغ....وأطلق المرأۃ فشمل الشابةوالعجوز،لإطلاق النصوص". (البحرالرائق، کتاب الحج ٢/٥٥٢، رشیدية).
فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی