کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام درج ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ مىں جده مىں رہتا ہوں اور میں کچھ سوالات حج اور عمرہ سے متعلق پوچھنا چاہتا ہوں۔
سوال نمبر 1۔ عمرہ کے لئے، دو رکعت نفل اور نیت کے بعد، میں نے تلبیہ کے بجائے آیت الکرسی پڑھی اور عمرہ ادا کیا۔ کیا عمرہ ہو گیا؟ میں نے اس طرح بہت سارے عمرہ ادا کیے اور صحیح تعداد یاد نہیں ہے۔ میں کیا کروں؟
سوال نمبر 2۔ حج کے لئے، احرام کی حالت میں منی،عرفات اور مزدلفہ میں قیام کے دوران، مجھے شک ہے کہ میں ہر رات تھوڑی تھوڑی دیر (زیادہ سے زیادہ دو یا تین گھنٹے) کے لئے اپنا چہرہ کمبل سے ڈہانپ لیا کرتا تھا۔ کیا میرے لئے قربانی واجب ہوگی، یا صدقہ دینا ہے؟
سوال نمبر 3۔ احرام کی حالت میں نہانے کے دوران میرے بال گرتے تھے۔ لیکن جان بوجھ کر نہیں کیا، میرے بالوں کا گرنا فطری ہے۔ اور میں گن نہیں سکتا کہ احتیاط کے باوجود صابن اور شیمپو سے نہاتے وقت کتنے بال گرے۔ کیا میرے لیے قربانی واجب ہوگی، یا صدقہ دینا ہے؟
سوال نمبر 4۔ جیسا کہ میں جدہ میں رہتا ہوں اور حج کے لئے گورنمنٹ سے تسریح لی۔ انہوں نے منی کی توسیع (New Mina) مىں مجھے كىمپ دىا اور مقامى افراد اور مقامى فتوى بھى منى كى توسىع كو منى كا ہی حصہ سمجھتے ہیں ،لیکن حقیقت میں یہ مزدلفہ تھا۔ کیا اس کو منی کا قیام سمجھا جاسکتا ہے؟ اور وقوف عرفات کے بعد اسی کیمپ کو مزدلفہ قرار دیا گیا۔ آپ کی کیا رائے ہے کہ مقامی فتوی پر عمل کیا جائے؟
میں واقعی متعدد غلطیوں کے بارے میں پوچھنے پر معذرت چاہتا ہوں ۔ لیکن میں ان سب کے بارے میں تفصیلی جواب کی توقع کروں گا۔
1۔ عمرہ کے لیے احرام باندھتے وقت نیت کے ساتھ تلبیہ پڑھنا ضروری نہیں ہے، بلکہ کوئی بھی ذکرکرنے سے تلبیہ ادا ہوجائے گا۔
2۔ حالتِ احرام میں دو یا تین گھنٹے کے لئے اپنا چہرہ ڈھانپ لینے سے آپ کے ذمہ صدقہ دینا ضروری ہے، دم واجب نہیں ہے۔
3۔ حالت احرام میں نہانے کے دوران بال گرنے سے صدقہ دینا ضروری ہے، جب تک بالوں کی تعداد ربع رأس (سر کے چوتھائی) تک نہ پہنچے۔
4۔ منی کی راتیں منی ہی میں گزارنا سنت ہیں، تاہم نیو منی (مزدلفہ) میں مجبوری کی وجہ سے رات گزارنے کی گنجائش ہے، البتہ یہ کوشش ضرور کریں کہ ان راتوں کا کچھ حصہ اصل منی میں گزاریں، تاکہ سنت ادا ہوجائےلما في الرد:
’’قوله:(فرضه) عبر به يشمل الركن‘‘.
’’قوله: (الإحرام) هو النية والتلبية أو ما يقوم مقامها أي: مقام التلبية من الذكر أو تقليد البدنة مع السوق‘‘. (كتاب الحج: ۵۳۶/۳، رشيدية)
وفيه أیضاً:
’’قوله:(كله أو بعضه) لكن في تغطية كل الوجه أو الرأس يوما أو ليله دم والربع منهما كالكل، وفي الأقل من يوم أو من الربع صدقة كما في اللباب‘‘. (كتاب الحج:۵۶۷/۳، رشيدية)
وفي إرشاد الساري:
’’(ولو سقط من رأسه أو لحيته ثلاث شعرات عند الوضؤ أو غيره) حين مسه وحكه وفيه إيما إلى ما قدمنا فعليه كف من طعام) كما روي عن محمد على إطلاقه من غير قيد. لكل شعرة.... وما في مناسك الفارسي من قوله: وما سقط من شعرات رأسه ولحيته عند الوضوء لزمه كف من طعام عن محمد خلاف ما إلخ‘‘. (فصل في سقوط الشعر:ص:۳۶۴-۳۶۳، دار الكتب)
وفي حاشية الطحطاوي:
’’وفي (الشعرة) الواحدة يتصدق بشئ وفي الثلاث كف من طعام‘‘.
’’(قوله:وفي الثلاث إلخ) وفي الزائد عليها نصف صاع‘‘. (باب الإحرام: ۴۹۵/۱، دار الكتب)
وفي إرشاد الساري:
’’(وأما مكان الوقوف فجزء من أجزاء مزدلفة أي جزء كان) لكن الموضع المسمىٰ بالمشعر الحرام أفضل اجزائه لوقوفه صلى الله عليه وسلم به (والمزدلفة كلها موقف إلا وادي محسر) بسكر السين المشدده (وحد المزدلفة ما بلن مأزمي عرفة) أي مضيق طريق عرفة (وقرني محصر يمينا وشمالا من تلك الشعاب) أي الأودية (والجبال) وكذا التلال إلخ‘‘. (فصل في الوقوف بها: ۲۴۲، دار الكتب)
وفي الرّد:
’’(فيبيت بها للرمي) أي: ليالي أيام الرمي هو السنة، فلو بات بغيرها كره ولا يلزمه شئ‘‘.(كتاب الحج:۶۱۷/۳، رشيدية)
.
فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
فتویٰ نمبر:37-38/ 167
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی