عاشورہ (دس محرم)کے دن قبرستان جانا

عاشورہ (دس محرم)کے دن قبرستان جانا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے بعض علمائے کرام محرم کے دسویں تاریخ پر قبروں پر جانا اور ان پر کھجوروں کے شاخوں کو ڈالنا مستحب اور باعث ثواب سمجھتے ہیں، کیا اس دن یہ عمل جائز ہے یا نا جائز ہے؟

جواب

قبرستان جانا مستحب عمل ہے، کیوں کہ اس سے آخرت کی یاد اور دنیا سے بے رغبتی پیدا ہوتی ہے، لیکن اس کو کسی دن اور ہیئت وغیرہ کے ساتھ خاص کرنا جائز نہیں، اسی طرح قبروں پر شاخیں گاڑنا یا ان کے اوپر رکھنا بھی درست نہیں، خاص طور پر جب کہ نیت یہ ہو کہ پھولوں سے قبر کی زینت ہوگی، تو یہ بطریق اولیٰ ممنوع ہے۔

لمافي مرقاة المفاتيح:
من أصر على أمر مندوب وجعله عزمًا ولم يعمل بالرخصة فقد أصاب منه الشيطان من الإضلال فكيف من أصر على بدعة أو منكر. (كتاب الصلاة، باب الدعاء في التشهد، الفصل الأول، رقم الحديث: 937، 3/31، رشيدية)
وفي عمدة القاري:
ولهذا أنكر الخطابي ومن تبعه وضع الجريد اليابس وكذلك ما يفعله أكثر الناس من وضع ما فيه رطوبة من الرياحين والبقول ونحوهما على القبور ليس بشيء. (كتاب الوضوء، بيان استنباط الأحكام الأول: 3/180، دار الكتب).فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر : 172/148،155