طواف زیارت بغیر عذر ترک کرنے کا حکم

طواف زیارت بغیر عذر ترک کرنے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص حج کے تمام افعال  انجام دیتا ہے، صحت بھی ہے اور صحت کے باوجود طواف زیارت نہیں کرتا او رکہتا ہے کہ اس کے بدلہ میں ایک دم دے دوں  گا،از روئے شرع اس کا  یہ فعل  صحیح ہے یا نہیں؟رہنمائی فرمائیں۔

جواب

طواف زیارت حج کے فرائض میں سے ہے، حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب رحمۃ اﷲ علیہ احکام حج میں لکھتے ہیں کہ یہ طواف کسی حال میں نہ فوت ہوتا ہے اور نہ اس کا بدل ادا ہو سکتا ہے، بلکہ آخر عمر تک اس کی ادائیگی فرض رہے گی، اور جب تک اس کو ادا نہیں کرے گا،بیوی سے بوس وکنار حرام رہے گی۔(ص٨٨)

أو ترک أقل سبع الفرض یعنی ولم یطف غیرہ، حتی لو طاف للصدر انتقل إلی الفرض۔۔۔وبترک أکثرہ بقی محرما أبدا فی حق النساء حتی یطوف فکلما جامع لزمہ دم إذا تعدد المجلس، إلا أن یقصد الرفض.

وفی الرد:قولہ بقی محرما فإن رجع إلی أہلہ فعلیہ حتما أن یعود بذلک الإحرام، ولا یجزء عنہ البدل لباب قولہ: فی حق النساء : لأنہ بالحلق حل لہ ما سواہن حتی یطوف.(رو المحتار، کتاب الحج ٢/٥٥٢،٥٥٣،سعید).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی