کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ جہاز پر جو مسلمان شراب نہیں پیتے وہ اپنے حصہ کی شراب لے کر دوسروں کو بیچ ڈالتے ہیں اور پیسے رکھ لیتے ہیں،بعض اوقات ان ہی پیسوں کو نماز وغیرہ کو جانے کے لیے یا دیگر مذہبی کاموں میں صرف کیا جاتا ہے، ایسے مسلمانوں اور ان کی نمازوں کے بارے میں کیا حکم ہے ؟
شراب کے پیسے لینا اور ان کو نیک کاموں میں خرچ کرنا بالکل ناجائز اور حرام ہے۔
''(و) بطل(بیع مال غیر متقوم) أي غیر مباح الانتفاع بہ ابن کمال فلیحفظ (کخمر وخنزیر ومیتۃ لم تمت حتف أنفھا)''.(تنویر الأبصار مع الدر المختار، کتاب البیوع، باب البیع الفاسد: ٥/٥٥، سعید)
''قال العلامۃ ظفر أحمد العثماني: وفیہ أن الشيء إذا حرم عینہ حرم ثمنہ، وفیہ دلیل علی أن بیع المسلم الخمر من الذمي لا یجوز، وکذا توکیل المسلم الذمي في بیع الخمر''.(إعلا السنن، کتاب البیوع، باب حرمۃ بیع الخمر والمیتۃ: ١٤/١٠٥، ادارۃ القرآن، کراتشی)
''رجل دفع إلی فقیر من المال الحرام شیأا، یرجوبہ الثواب یکفر، ولو علم الفقیر بذلک فدعالہ وأمن المعطي کفرا جمیعا. قلت: الدفع إلی الفقیر غیر قید بل مثلہ فیما یظھر، لوبنی من الحرام بعینہ مسجد أو نحوہ فیما یرجوبہ التقرب؛ لأن العلۃ رجاء الثواب فیما فیہ العقاب ولا یکون ذلک إلا باعتقاد حلّہ''.(رد المحتار، کتاب الزکاۃ، مطلب في التصدق من المال الحرام: ٢/٢٩٢، سعید)
.فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی