کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ ایک آدمی جو کراچی میں رہتا ہے اور محنت مزدوری وغیرہ کرتا ہے، اس کی بیوی بچے مال مویشی سب پنجاب میں ہیں، کیا اس کی بیوی اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر گائے فروخت کرسکتی ہے؟ اور یا یہ کہ اس قسم کے مال کو وہ اپنے تصرّف میں کرسکتی ہے؟
صورت مسؤلہ میں بیوی نے شوہر کی اجازت کے بغیر جو معاملہ بیع کیا ہے، یہ موقوف ہے، شوہر کی اجازت پر!اگر شوہر نے اس کی اجازت دے دی تو یہ بیع درست ہو گی ورنہ نہیں، علاوہ ازیں اس قسم کے مال میں بھی یہی حکم ہے۔
''ومن باع ملک غیرہ بغیر أمرہ فالمالک بالخیارإن شاء أجاز البیع وإن شاء فسخ''. (الہدایۃ، کتاب البیوع، فصل في بیع الفضولي: ٣/٨٨، شرکۃ علمیۃ)
''قال العلامۃ ابن عابدین-رحمہ اﷲ تعالی-:شرائط النفاذ فإثنان: الملک أو الولایۃ،وأن لا یکون في البیع حق لغیر البائع فلم ینفذ بیع الفضولي''. (رد المحتار،کتاب البیوع،مطلب في شرائط البیع أنواع أربعۃ:٤/٥٠٥، سعید)
''قال العلامۃ الحصکفي رحمہ اﷲ:(کل تصرف صدر منہ) تملیکاً کان کبیع وتزویج أو إسقاطاً کطلاق وإعتاق (ولہ مجیز)أي لھذا التصرف من یقدر علی إجازتہ (حال وقوعہ انعقد موقوفا)''.(الدر المختار،کتاب البیوع،باب البیع الفاسد،فصل في الفضولي: ٥/١٠٦،سعید).
فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی