حج کے دوران مخصوص ایام میں عورتیں کیا کریں؟

حج کے دوران مخصوص ایام میں عورتیں کیا کریں؟

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ ایک عورت کے یہاں حال ہی میں ولادت ہوئی ہے، گورنمنٹ کی طرف سے اسے حج پرجانے کا موقع ملا ہے، گورنمنٹ کی طرف سے دو دن مکہ مکرمہ میں رہنے کے بعد آٹھ دن مدینہ منورہ میں رہنے کی اجازت دی گئی ہے، اب بتائیں کہ ایسی حالت میں  اس عورت کو کیا کرنا چاہیے؟

جواب

جب تک یہ خاتون نفاس کی حالت میں ہیں عمرہ ادا نہیں کرسکتیں، لہٰذا عمرہ ادا کرنے کے علاوہ دیگر عبادتیں جو نفاس کی حالت میں کی جاسکتی ہیں، جیسے :ذکر واذکار، درود شریف اور استغفار کرتی رہیں، پھر مدینہ منورہ جاکر وہاں، اگر پاک ہو جائیں تو نماز پڑھ سکتی ہیں، ورنہ وہاں بھی مندرجہ بالا عبادات میں مشغول رہیں اور عمرہ، مدینہ منورہ سے واپسی پر کریں۔

وحیضہا لا یمنع نسکا إلا الطواف ولا شیء علیہا بتأخیرہ إذا لم تطہر إلا بعد أیام النحر،فلو طہرت فیہا بقدر أکثر الطواف لزمہا الدم بتأخیرہ ۔۔ومثلہ النفاس.(رد المحتار، کتاب الحج، فصل فی اللإحرام ٢/٥٢٨،سعید).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی