حالت حیض میں طواف زیارت کاحکم

حالت حیض میں طواف زیارت کاحکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ ایک عورت جو اپنے کسی محرم کے ساتھ حج کے لیے جائے اور طواف زیارت سے قبل حائضہ ہوجائے تو کیا حالت حیض میں اس کے لیے طواف کرنا جائز ہے؟ اگر جائز ہے تو دم کے ساتھ یا بغیر دم کے، جب کہ حیض ختم ہونے سے قبل اس کی فلائٹ ہے، طہارت سے قبل اس کی واپسی ہے۔ بینوا توجروا۔

جواب

حیض کی حالت میں عورت کا مسجد میں داخل ہونا حرام ہے، جب کہ طواف زیارت کے لیے مسجد حرام میں داخل ہونا ضروری ہے اور طواف زیارت جیسے عظیم رکن کو حدث اکبر کی حالت میں ادا کرنا سنگین گناہ ہے، جب کہ طواف زیارت کئے بغیر حج ادا نہیں ہوتا، اور زندگی بھر میں وہ ذمہ سے ساقط ہوتا ہے اور نہ ہی کوئی اور عمل اس کا قائم مقام بن سکتا ہے اور اگر کسی نے طواف زیار ت کیے بغیر واپسی اختیار کی تو جماع کے بارے میں اس کا احرام اس وقت تک باقی ہے، جب تک دوبارہ جاکر طواف زیارت نہ کرے، چاہے جتنے بھی سال اس وقفے کو گزر جائیں لیکن صحبت کرنا اس کے لیے حرام ہے۔

لہٰذا ایسی حالت میں عورت پاک ہونے کے بعد ہی طواف زیارت کرنے کی کوشش کرے اگر سہولت پسندی اور سستی سے کام نہ لیاجائے، بلکہ ہمت اور حوصلہ کریں تو اﷲ تعالیٰ کے فضل و کرم اور آج کل کی کثرت امکانات کی برکت سے ناممکن نہیں، سعی و کوشش کی جائے ان شاء اﷲ تعالیٰ کام یابی ہو گی،نیز اگر عورت کی صحت کے لیے مانع حیض دواؤں کا استعمال مضرنہ ہو تو وہ اس دوران استعمال کرسکتی ہے۔

لیکن انتہائی کوشش کے باوجود پھر بھی اس کاوہاں ٹھہرنا ممکن نہ ہوتو ایسی حالت میں وہ طواف زیارت کرے، اس کا طواف تو ادا ہوجائے گا مگر حیض کی حالت میں طواف زیارت کرنے کی وجہ سے بطور کفارہ اس پر بدنہ(ایک سالم گائے یا ایک سالم اونٹ کا حدود حرم میں ذبح کرنا) لازم ہوگا تاکہ نقصان کی تلافی ہوسکے، اور اس گناہ کے ارتکاب کی وجہ سے اﷲ تعالیٰ کی بارگاہ رحمت میں خوب توبہ و استغفار بھی کرے۔

(وحیضہا لا یمنع) نسکا (إلا الطواف) ولا شیء علیہا بتأخیرہ إذا لم تطہر إلا بعد أیام النحر، فلو طہرت فیہا بقدر أکثر الطواف لزمہا الدم بتأخیرہ.(رد المحتار، کتاب الحج، فصل فی الإحرام ٢/٥٢٨،سعید)

(و) یمنع (الطواف) ؛ لأن الطواف فی المسجد قیل: وإذا کان الطواف فی المسجد یکون الحکم معلوما من قولہ: ودخول المسجد فلم ذکرہ؟ أجیب بأن المفہوم منہ عدم جواز شروع الحائض للطواف؛ إذ یلزمہا الدخول فی المسجد حائضا، ولا یفہم منہ أنہ لو حاضت بعد الشروع فی الطواف لا یجوز لہا الطواف؛ إذ حینئذ لا یوجد منہا الدخول فی المسجد حائضا، وإنما یفہم ذلک من ہذہ المسألۃ فاحتیج إلی ذکرہا.(مجمع الأنھر، کتاب الطھارۃ، باب الحیض، ١/٨٠ المکتبۃ الغفاریۃ)

أو ترک أقل سبع الفرض یعنی ولم یطف غیرہ، حتی لو طاف للصدر انتقل إلی الفرض۔۔۔وبترک أکثرہ بقی محرما أبدا فی حق النساء حتی یطوف فکلما جامع لزمہ دم إذا تعدد المجلس، إلا أن یقصد الرفض.

وفی الرد:قولہ بقی محرما فإن رجع إلی أہلہ فعلیہ حتما أن یعود بذلک الإحرام، ولا یجزء عنہ البدل لباب قولہ: فی حق النساء : لأنہ بالحلق حل لہ ما سواہن حتی یطوف.(رو المحتار، کتاب الحج ٢/٥٥٢،٥٥٣،سعید).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی