جان بوجھ کر طواف میں رمل یا اضطباع ترک کرنے کا حکم

جان بوجھ کر طواف میں رمل یا اضطباع ترک کرنے کا حکم

سوال

کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا طواف کرتے وقت رمل اور اضطباع کیا جائے گا یا نہیں؟اگر کوئی شخص جان بوجھ کر رمل یا اضطباع ترک کردے یا بھول جائے تو ایسے شخص کے لیے کیا حکم ہے؟

جواب

واضح رہے کہ جس طواف کے بعد سعی ہو تو اس طواف میں اضطباع (دائیں بغل سے چادر نکال کر کندھے پر ڈالنا) اور پہلے تین چکروں میں رمل (مونڈھے ہلاتے ہلاتے تیز چلنا) کرنا مسنون ہے، اگر رمل اور اضطباع ترک کیا تو اس سے دم وغیرہ تو لازم نہیں ہوگا، البتہ ایسا کرنا خلاف سنت ہے۔
لما في التنویر مع الدر:
’’(ورمل) أي: مشي بسرعۃ مع تقارب الخطا وھز کتفیہ (في الثلاث الأول) استنانا (فقط)‘‘.
وتحتہ في الرد:
’’قولہ: (استنانا) ففي مسلم وأبي داؤد والنسائي عن ابن عمر رضي اللہ عنہما قال: (رمل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم من الحجر إلی الحجر ثلاثا ومشی أربعا)‘‘. (کتاب الحج: مطلب في طواف القدوم: 583/3،رشیدیۃ).فقط واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:184/204