بیمار شخص کا کسی دوسرے کو اجرت دے کر طواف کروانا

بیمار شخص کا کسی دوسرے کو اجرت دے کر طواف کروانا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام درج ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ دوران طواف کوئی شخص بیمار ہوگیا اور وہ طواف کرنے پر قدرت نہیں رکھتا تھا، تو اب وہ شخص کسی کو اجرت دے کر اپنی طرف سے طواف کرواسکتا ہے؟
وضاحت: طواف سے طواف زیارت مراد ہے۔

جواب

طواف میں نیابت نہیں ہوسکتی ، لہٰذا مذکورہ شخص کی بیماری اگر ایسی ہے کہ وہ وہیل چیئر اور الیکٹرک گاڑی کے ذریعے بھی طواف نہیں کرسکتا، تو انتظار کرے، جب صحت یاب ہوجائے تو طواف کرلے، اور اس تاخیر پر دم لازم نہیں آتا۔
لمافي إرشاد الساري:
’’فصل في فرائضہ: النیۃ.... وھذا ھو الأحرام...والوقوف بعرفۃ..... واکثر طواف الزیارۃ.... (وحکم الفرض  أنہ لا یصح الحج إلا بھا) أي بوجود جمیعھا (ولو ترک واحداً منھا لا یصح أداؤہ ولا یجبر بدم‘‘. (کتاب الحج: باب فرائض الحج، ص:73،دارالکتب العلمیۃ بیروت)
وفي الدر مع الرد:
’’ویفتی الیوم بصحۃ الأجرۃ لتعلیم القرآن والفقہ والإمامۃ..... أن المفتی بہٖ لیس ھو جواز الإستئجار علی کل طاعۃ، بل علی ما ذکروہ فقط مما فیہ ضرورۃ‘‘. (کتاب الإجارۃ:105/9، رشیدیۃ)
وفي رد المحتار:
’’لو ترک شیئاً من الواجبات بعذر لاشيئ علیہ علی ما في البدائع...... وھي ترک الوقوف بمزدلفۃ، وتأخیر الطواف الزیارۃ عن وقتہ، وترک الصدر للحیض والنفاس‘‘. (کتاب الحج:10/4، رشیدیۃ).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی(فتویٰ نمبر:184/186)