بیعانہ کی رقم ضبط کرنے کا حکم

بیعانہ کی رقم ضبط کرنے  کا حکم

سوال

:  کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص سے میں نے پلاٹ کا سودا کیا حسب ِقاعدہ سودا پکا کرنے کے لیے اس نے مجھے 500 روپے بیعانہ دیا، بیعانہ کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اگر وہ شخص پلاٹ نہ خرید سکا، یا رقم کی ادائیگی مقررہ مدت میں نہ کرسکا ،تو 500 روپیہ واپس نہ کیا جائے گا،الغرض وہ شخص رقم ادا نہ کرسکا او رمیں نے پلاٹ دوسرے شخص کو فروخت کر دیا، دریافت یہ کرنا ہے کہ پہلے شخص نے جو رقم 500  روپے مجھے بیعانہ دی تھی اور پھر وہ باقی رقم ادا نہ کرسکا، مجھ پر شرعاً جائز ہے،جب کہ اس نے اپنی رضا ورغبت سے دی تھی۔

جواب

بیعانہ کی رقم رکھنا جائز نہیں،واپس کرنا ضروری ہے اور بے شک اس نے رضا ورغبت سے آپ کو دی تھی، لیکن اس کی یہ رضا پلاٹ کے حصول کے لیے تھی، جب کہ اسے پلاٹ نہیں ملا، تو وہ آپ کے پاس بخوشی رقم چھوڑنے پر مطلقاً راضی نہیں ہو گا،لہٰذا اسے رقم واپس کرنا لازم ہے، آپ کے لیے یہ رقم جائز نہیں۔

''عن عمرو بن شعیب،عن أبیہ،عن جدہ،أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:نہی عن بیع العربان،قال مالک:وذلک فیما نری، واللہ أعلم،أن یشتري الرجل العبد أو الولیدۃ أو یتکاری الدابۃ، ثم یقول للذي اشتری منہ أو تکاری منہ أعطیک دینارا، أو درہما،أو أکثر من ذلک أو أقل،علی أني إن أخذت السلعۃ أو رکبت ما تکاریت منک، فالذي أعطیتک ہو من ثمن السلعۃ أو من کراء الدابۃ،وإن ترکت ابتیاع السلعۃ أو کراء الدابۃ،فما أعطیتک لک باطل بغیر شيئ''.(إعلا السنن،کتاب البیوع،باب النھي،عن بیع العربان: ١٤/١٦٦، إدارۃ القرآن،کراتشی)

''إذ لا یجوز لأحد من المسلمین أخذ مال أحد بغیر سبب شرعي''.(رد المحتار، کتاب الحدود، مطلب في التعزیربأخذ المال، باب التعزیر: ٤/٦١،سعید)

(وکذا في بدایۃ المجتھد ونھایۃ المقتصد:الباب الرابع في بیوع الشروط والثنیائ: ٥/٨،دارالکتب العلمیۃ، بیروت)

''وینفسخ البیع: أي ویجب رد مثل الثمن الأول''. (شرح المجلۃ لخالد الأتاسي: ٢/٧٧،مکتبۃ حبیبہ کوئٹہ).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی