بغیر محرم عورت کا حج کرنا کیسا ہے؟

Darul Ifta mix

بغیر محرم کےعورت کا حج کا سفر کرنا

سوال

کیا فرماتے ہیں علما کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں ایک خاتون (بیوہ) جو ماسی ہے اس کے ساتھ اس کی بہو ہے وہ بھی بیوہ ہے، دونوں پر حج فرض ہے ساتھ جانے کے لیے محرم میسر نہیں اور اتنی گنجائش بھی نہیں کہ کسی کو ساتھ لے جاسکیں اب دونوں حج پر جانا چاہتی ہیں۔ شرعی اعتبار سے یہ کیسا ہے؟ اور اگر چلی گئی تو شرعی اعتبار سے حج مقبول ہو گا یا نہیں؟ نیز خانہ کعبہ کی زیارت کا بہت اشتیاق رکھتی ہیں۔
قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔

جواب 

عورت پر حج کے فرض ہونے کے لیے محرم مرد یاشوہر کا ہونا شرط ہے،اگرایک عورت کے پاس اتنا مال ہے جس سے ایک آدمی حج کرسکے تو اس عورت پر حج فرض نہیں جب تک کہ ساتھ جانے والے محرم کا خرچ بھی پاس نہ ہو، لہٰذا مذکورہ صورت میں اس پر اور اس کی بہو پر حج فرض نہیں ، اس لیے جب تک محرم کا انتظام نہ ہو الله رب العزت سے خوب رو رو کر دعائیں مانگی جائیں، وہی مسبب الاسباب ہے بہت جلد کوئی سبب بنا دے گا۔ اگر ساری زندگی خدانخواستہ کوئی صورت نہ بن سکی تو حج بدل کی وصیت ضروری ہے۔

"عن عبد الله بن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: «لايحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر، تسافر مسيرة ثلاث ليال، إلا ومعها ذو محرم»". (الصحیح لمسلم، 1/433، کتاب الحج، ط: قدیمی)

"عن ابن عباس رضي الله عنهما، أنه: سمع النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: «لايخلونّ رجل بامرأة، ولا تسافرنّ امرأة إلا ومعها محرم»، فقام رجل فقال: يا رسول الله، اكتتبتُ في غزوة كذا وكذا، وخرجت امرأتي حاجةً، قال: «اذهب فحجّ مع امرأتك»". (صحيح البخاري (4/ 59).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی