کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ آج کل جو برو کری (BROKER) کا معاملہ ہے، مثلا: کوئی یہ کہے کہ میں تمہیں زمین یا مکان خرید کردوں گا،جتنے میں خریدوں گا اس کا دس فیصد بطور کمیشن مجھے دینا ہوگا ، یہ معاملہ جائز ہے یا نہیں ۔
آج کل جو پراپرٹی ڈیلر زمین ، مکان اور دوکان خرید کردیتے ہیں اور کمیشن لیتے ہیں یہ لینا جائز ہے ، بشرطیکہ اجرت متعین ہو ، مثلا:دس فیصد دلال کے ہوں گے۔
لما فی التتارخانیہ :
"وفی العیون "رجل دفع الی ثوبا وقال لہ : بعہ بعشرۃ فما زاد فھو بینی وبینک ، وقال ابو یوسف : ان باعہ بعشرۃ او لم یبعہ فلا اجر لہ،وان تعب فی ذالک ، ولو باعہ باثنی عشراواکثراواقل فلہ اجر مثل عملہ لا یجاوز درھما ، فقال محمد : اری لہ اجر مثل عملہ ، وفی الظہیریۃ : بالغا ما بلغ ، وان لم یبع اذا تعب ، والفتوی علی قول ابی یوسف "(کتاب الاجارۃ،۱۵/۱۳۶،۱۳۷،ط:فاروقیہ کوئتہ).
فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتوی نمبر :170/160