کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ برتھ ڈے ( سال گرہ)منانے کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟
برتھ ڈے منانا بھی عیسائیت ہی کی مرہون منت ہے ، قدیم ثقافت میں یہ عقیدہ تھا کہ انسانوں کے پیدائشی دن (Birth Day) میں شیطانی بدروحیں حاضر ہوتی ہیں ، اس لیے اس دن خوب ہلا گلا اور شور شرابا ہوتا کہ یہ بدروحیں بھاگ جائیں، لہٰذا اس دن گھر والے جمع ہوتے، کھانوں کا انتظام کرتے اور خوب شور مچاتے، رفتہ رفتہ اس میں ترقی ہوئی اور تحفے تحائف پیش کرنا او رمہمانوں کو بُلانا باعثِ عزت وافتخار سمجھا جانے لگا، پھول، گفٹس، تقریبات یہ سب کچھ مرور زمانہ کے ساتھ رواج پانے لگا، پھر کیک کاٹنے اور اس پر شمع روشن کرنے کی رسم بھی شروع ہو گئی، شمع روشن کرنے کے بارے میں بعض کا خیال یہ ہے کہ یہ اس عقیدے کی بنا پر روشن کی جاتی کہ آسمان کا دیوتا اس کی وجہ سے برکت نازل کرتا ہے، او رپھر شمعوں کو پھونک مارکر بجھانے کی بدعت شروع ہوئی اور یہ عقیدہ رکھا جاتا کہ ایک ہی سانس میں ساری شمعوں کو بجھانا اچھی قسمت لاتا ہے کرسمس ڈے بھی اسی برتھ ڈے کی ایک شکل ہے،اس رسم بد کی بھی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں، برتھ ڈے منانا، اس پر تحفے تحائف دینا اور لینا سب خلافِ شریعت اور ناجائز ہے۔
"قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " «من تشبه بقوم فهو منهم» " رواه أحمد، وأبو داود.
(من تشبه بقوم) : أي من شبه نفسه بالكفار مثلا في اللباس وغيره، أو بالفساق أو الفجار أو بأهل التصوف والصلحاء الأبرار. (فهو منهم) : أي في الإثم والخير. قال الطيبي: هذا عام في الخلق والخلق والشعار، ولما كان الشعار أظهر في التشبه ذكر في هذا الباب."(مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح:كتاب اللباس، الفصل الثاني ،222/8،ط: مكتبة حنفية).
فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر: 80/384