بارہ ربیع الاول کو مختلف قسم کی بدعات کی حقیقت

بارہ ربیع الاول کو مختلف قسم کی بدعات کی حقیقت

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ بارہ ربیع الاول کے دن صدقات کرنے کی بنسبت درودوسلام کا اہتمام کرنا افضل ہے یا صدقہ ہی افضل ہے؟ جبکہ اکثر گھروں میں اس طرح کے بکرے ذبح کرنے کے بعد عزیزواقارب کو مدعو کرتے ہیں اورپھر رات کو دیر تک گپ شپ میں مصروف ہوتے ہیں اور ذکر وغیرہ کا تصور ہی نہیں ہوتا!

جواب

صدقہ کرنا ایک پسندیدہ اور مستحسن عمل ہے، اسی طرح درود شریف کی فضیلت بھی اپنی جگہ مسلم ہے، اس لیے دونوں کا تقابل درست نہیں ،البتہ ان افعال کو کرنے کے لیے زمان ومکان کی تخصیص کرنا ،جس کا شریعت میں کوئی ثبوت نہ ہو، بدعت ہے اس لیے بارہ ربیع الاول کو دنبے،بکرے اور گائے ذبح کرنا بدعت ہے، کیونکہ اسے لازم سمجھا جاتا ہے، نہ کرنے والوں کو ملامت کیا جاتا ہے اور انہیں بخیل کہا جاتا ہے، باقی رہا اس کا گوشت تو اگر ذبح کرنے والوں کی نیت نذر لغیر اللہ کی ہو تو حرام ہے اور اگر ان کی نیت محض صدقے کی ہو، تب بھی اجتناب بہتر ہے ،تاکہ بدعت پر موافقت ومعاونت لازم نہ آئے، لہٰذا مستحب عمل کے لیے بدعت کرنا جہالت ہے ، ان کو ترک کرنا چاہیے۔
لما في المشکاۃ:
’’عن عائشۃ رضي اللہ عنہا قالت: قال رسول اللہﷺ:من أحدث في أمرنا ھٰذا مالیس منہ فھو رد‘‘.(باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ:۴۸/۱،دارالکتب).
وفیہ أیضاً:
وعن أبي ھریرۃ رضي اللہ عنہ قال:قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم:من تصدق یعدل تمرۃ من کسب طیب ولا یقبل اللہ إلا الطیب فإن اللہ یتقبلھا بیمینہ ثم یریبھا لصاحبھا کما یربي أحدکم فلوہ حتی تکون مثل الجبل‘‘.(کتاب الزکاۃ،باب فضل الصدقۃ:۳۵۹/۱،دارالکتب).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی(فتویٰ نمبر:171/327)