کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں ایمازون کے ساتھ کمیشن کے عوض مارکیٹنگ میں کام کرتا ہوں، ایمازون بہت بڑی ویب سائٹ ہے یہ ویب سائٹ ملین مصنوعات فروخت کرتی ہے، ایمازون ویب سائٹ کے پروگرام میں آپ مفت رجسٹریشن کرسکتے ہیں، پھر آپ جن اشیاء کی مارکیٹنگ کرنا چاہتے ہیں انہیں اختیار کریں اور پھر اس کی ترویج وتشہیر کر کے اس کا لنگ لوگوں تک پہنچائیں، تو جو شخص بھی آپ کے مخصوص لنک کے ذریعے ویب سائٹ تک پہنچ کر وہ چیز خریدے گا ،تو آپ کو اس میں سے کمیشن ملے گا، یہ کمیشن اس چیز کی قیمت کا کچھ فیصدی حصہ ہوتا ہے، باقی یہ کمیشن بالکل متعین ہوتا ہے، ہر چیز میں ایک مخصوص فیصدی کمیشن ہوتا ہے، تو کیا یہ ایسا کرنا درست ہے؟ کیا اس کی کمائی آمدنی جائز ہے؟
ایمازون آن لائن کاروبار کی مذکورہ صورت سمسرہ(دلالی) کی ہے، جس کی اجرت لینا جائز ہے، البتہ اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ اس میں کوئی ایسا مانع نہ ہو، جس کی وجہ سے اصل معاملہ ہی ناجائز ہوجاتا ہے، جیسے فروخت کی جانے والی چیز کا حرام ہونا، لہٰذا صرف ان ہی اشیاء کی تشہیر کرنا شرعا جائز ہے، جو شرعاً حلال ہوں، حرام اشیاء کی تشہیر جائز نہیں۔لمافي الدر المختار:
’’وأما الدلال فإن باع العین بنفسہ بإذن ربھا فأجرتہ علی البائع وإن سعی بینھما وباع المالک بنفسہ یعتبر العرف‘‘. (کتاب البیوع:56/4، رشیدیۃ).
فقط.واللہ تعالٰی اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:181/167