ایمازون پرایف بی اے(FBA) کے ذریعےکاروبار کرنے کا حکم

ایمازون پرایف بی اے(FBA) کے ذریعےکاروبار کرنے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایمازون ایف بی اے(FBA) جو ایمازون پرکاروبار کرنے کا ایک رائج اور مشہور طریقہ ہے اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
ایمازون ایف بی اے(Fulfilled By Amazon) کا طریقہ تو یہ ہے کہ جب کوئی شخص ایمازون پر کسی چیز کو فروخت کرتا ہے تو اولاً یہ شخص اس چیز کو مینوفیکچرر سے خرید لیتا ہے ،دوسرے نمبر پر یہ شخص اس چیز کو ایمازون کے گودام میں پہنچانے کا حکم کرتا ہے، اس مرحلہ کے بعد یہ چیز ایمازون کے گودام میں اس شخص کی ملکیت کے طور پر محفوظ کردی جاتی ہے، اس کے بعد جب کوئی خریدنے والا اس چیز کو ایمازون پر مذکورہ فروخت کنندہ سے خریدتا ہے، تو اس شخص(مالک) کے حکم پر ایمازون اس چیز کو پیک کر کے خریدار کو بھیج دیتی ہے، اس صورت کے مطابق چونکہ فروخت کنندہ اولاً مینوفیکچرر سے خریدلیتا ہے اور اس کی ملکیت ثابت ہونے کے بعد ایمازون اس چیز کو بطور وکیل قبضہ کرتی ہے اور وکیل بن کر کسٹمر کو یہ چیز پہنچادیتی ہے۔

جواب

ایمازون ایف.بی.اے پر کاروبار کرنے کا مذکورہ طریقہ اگر مبنی بر حقیقت ہے، تو اس صورت میں ایمازون کمپنی کی شرعی حیثیت وکیل بالقبض اور وکیل بالبیع کی ہے، مذکورہ بالا شرائط کی رعایت کے ساتھ اس طرح کا معاملہ کرنا شرعا درست ہے۔
لما في التنویر:
’’وبإیفائھا وباستیفائھا إلا في حد وقود، وحقوق عقد لابد من إضافتہ إلی الوکیل کبیع وإجارۃ وصلح، عن اقرار یتعلق بہ، إن لم یکن محجوراً کتسلیم مبیع وقبضہ وقبض ثمن ورجوع بہ عند استحقاقہ وخصومۃٍ في عیب بلا فصل بین حضور موکلہ وغیبتہ‘‘. (کتاب الوکالۃ: 281/8، رشیدیۃ).فقط.واللہ تعالٰی اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:181/168