کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کسی شخص سے استلام چھوٹ جائے تو اب اس کے لیے شریعت میں کیا حکم ہے؟
واضح رہے کہ استلام واجب نہیں ہے، بلکہ مستحب ہے، اس کو چھوڑنے سے دم لازم نہیں آتا۔لما في فتاویٰ قاضي خان:
’’واستلام الرکن الیماني مستحب في قول أبي حنیفۃ رحمہ اللہ تعالٰی ولیس بواجب‘‘. (کتاب الحج: الباب الخامس في کیفیۃ أدا الحج:496/1، رشیدیۃ)
وفي فتاویٰ العالمکیریۃ:
’’وإذا ترک رأسا فقد أساء کذا في شرح الطحاوي ویستلم الرکن الیمانی وھو حسن في ظاھر الروایۃ کذا في الکافی، وإن ترکہ لایضرہ‘‘. (کتاب الحج، الباب الخامس:497/1، رشیدیۃ).
فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:187/ 184