کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام درج ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ حالت احرام میں کسی شخص پر دم لازم ہوجائے تو کیا اس کو حدودِ حرم میں ذبح کرنا ضروری ہے یا حدودِ حرم سے باہر بھی ذبح کرسکتے ہیں؟
صورتِ مسئولہ میں احرام کی حالت میں لازم ہونے والے دم کو حدود حرم میں ذبح کرنا لازم اور ضروری ہے، بصورتِ دیگر دم ادا نہیں ہوگا۔
لما في الھدایۃ:
’’وهذا الدم لا يختص بزمان فتعين اختصاصه بالمكان‘‘.(باب الجنایات:۲/۲۷۱،رشیدیۃ).
وفي العنایۃ شرح الھدایۃ:
’’(وھذا الدم لایختص بزمان فتعین اختصاصہ بالمکان) وھو الحرم، ولیس المعنی بالاختصاص إراقۃ الدم لا غیر؛ لأنہ تلویث الحرم إنما المقصود ھو التصدق باللحم بعد الذبح، فعلیہ أن یتصدق بلحمہ علی فقراء الحرم وغیرھم عندنا‘‘.(کتاب الحج، باب الجنایات في الحج:۴/۹۹،بیروت).
فقط.واللہ اعلم بالصواب.
فتویٰ نمبر:179/101
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی