کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ آج کل ہمارے شہر میں آڈیو اور ویڈیو کیسٹوں کی تجارت بہت عروج پر ہے،آپ حضرات سے یہ معلوم کرنا ہے کہ آیا آڈیو اور ویڈیو کیسٹوں کی تجارت شرعاً جائز ہے یا نہیں؟
آڈیوکیسٹیں اگر گانے یا دیگر خرافات ومنکرات کی ہوں ، تو ان کا کاروبار کرنا شرعاً جائز نہیں،البتہ اگر کیسٹیں تلاوت کلام اور اسلامی تقاریر وغیرہ کی ہوں یا خالی کیسٹیں ہوں اور خریدار جائز استعمال کرنے کے لیے خرید رہا ہو تو ان کا کاروبار کرنا بلاشبہ درست او رجائز ہے۔
جہاں تک ویڈیو کیسٹوں کا مسئلہ ہے تو ان میں صرف آواز ہی کا مسئلہ نہیں، ان میں تصاویر بھی دیکھی اور دکھائی جاتی ہیں اور تصویروں کی حرمت بالکل بدیہی ہے، اس لیے ویڈیو کیسٹوں کا کاروبار کرنا کسی طرح بھی جائز نہیں، الّایہ کہ ان کیسٹوں میں مکمل طو رپر غیر ذی روح کی تصاویر ہوں۔
''قلت:وأفاد کلامھم أن ماقامت المعصیۃ بعینہ یکرہ بیعہ تحریماً وإلا فتنزیھاً، نھر''.(الدر المختار، کتاب الجھاد، باب البغاۃ: ٤/٢٦٨، سعید)
''فإن علم البائع أو غلب علی ظنہ أنہ یقصد استعمالہ في المعصیۃ کرہ تحریماً وإلاّجاز، ویؤید ھذا کلام المبسوط الذي صرح فیہ بالجواز بعد تصریحہ بالحرمۃ قبل ذالک حیث علم بہ البائع''. (جواہر الفقہ: ٢/٤٤٤،دارالعلوم کراچی)
''والثالث: بیع أشیاء لیس لھا مصرف إلا في المعصیۃ فیتحمض بیعھا وإجارتھا، وإن لم یصرح بھا، ففي جمیع ھذہ الصور قامت المعصیۃ بعین ھذا العقد، والعاقدان کلامھا أثمان بنفس العقد سواء استعمل بعد ذلک في المعصیۃ أم لا، وسواء استعمالھا علی ھذہ الحالۃ أو بعد إحداث صنعۃ فیہ''.(جواہر الفقہ:٢/٤٤٨،دارالعلوم کراچی)
عن أبي طلحۃ - رضي اللہ عنہ - قال: قال النبي صلي اللہ علیہ وسلم:لا تدخل الملائکۃ بیتًا فیہ کلب ولا تصاویر. متفق علیہژ (مشکاۃ المصابیح، کتاب اللباس،باب التصاویر، الفصل الأول: ٢/٣٨٥، قدیمي).
فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی