آب زمزم کھڑے ہوکر پینے کا حکم اور زمزم پینے کی دعا

آب زمزم کھڑے ہوکر پینے کا حکم اور زمزم پینے کی دعا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام درج ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ آب زمزم کھڑے ہوکر پینا کیسا ہے؟ اور کیا زمزم پینے کے دوران کوئی دعا منقول ہے۔

جواب

زمزم کا پانی کھڑے ہوکر اور بیٹھ کر پینا جائز ہے، البتہ کھڑے ہوکر پینا مستحب ہے۔اور جب زمزم پیے تو یہ دعا پڑھے :’’اللہم إني أسئلک علماً نافعاً ورزقاً واسعاً وشفاء من کل داءٍ‘‘.
لما في سنن إبن ماجۃ:
عن محمد بن عبدالرحمان بن ابي بکر قال: کنت عند ابن عباس جالساً، فجاءہ رجلٌ، فقال: من أین جئت؟ قال: من زمزم، قال: فشربت منھا کما ینبغي؟ قال: وکیف، قال: إذا شربت منھا فاستقبل القبلۃ واذکر اسم اللہ وتنفس ثلاثاً، وتضلع منھا، فاذا فرغت فاحمداللہ عزوجل، فإن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال: ان آیۃ ما بیننا وبین المنافقین، انھم لا یتضلعون من زمزم‘‘.(أبواب المناسک: باب الشرب من زمزم، ص:560، دارالسلام)
وفي جامع الترمذي:
عن إبن عباس رضي اللہ عنہما أن النبي صلی اللہ علیہ وسلم :’’شرب من زمزم وھو قائمٌ‘‘. (أبواب الأشربۃ: باب ماجاء في الرخصۃ في الشرب قائماً، ص:579، دارالسلام بیروت)
وفي عمدۃ القاري:
’’وروي الدار قطني  ان عبداللہ کان إذا شرب منھا، قال: اللہم إني أسئلک علماً نافعاً ورزقاً واسعاً وشفاءً من کل داء‘‘. (کتاب الحج: باب ماجاء في زمزم:398/9، دارالکتب العلمیۃ بیروت).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی(فتویٰ نمبر:184/141)