
یہ جو اہل علم میں زوال اور انحطاط ہے، اس کا سبب یہی ہے کہ الفاظ یاد کر لیتے ہیں اور اپنی اپنی استعداد اور محنت کے مطابق مسائل کا بھی علم ہو جاتا ہے، لیکن یہ کہ گناہوں کی وجہ سے نورانیت باقی نہیں رہتی اور نورانیت آدمی میں آجائے تو پھر ”إذا رأوا ذکر اللّٰہ“ کی شان پیدا ہوجاتی ہے، اللہ کے ان بندوں کو دیکھ کر ایمان تازہ ہوجاتا ہے، وہ بندے اللہ کی یاد دلانے کا سبب بنتے ہیں، ان کی مجلس میں بیٹھنے سے انسان کے قلب میں ایک اشتیاق پیدا ہوتا ہے کہ میرا اللہ تبارک وتعالیٰ سے صحیح تعلق قائم ہوجائے، گناہوں سے نفرت اور طاعات وعبادات کا شوق اور رغبت پیدا ہوتی ہے، یہ اللہ کے ان بندوں کی شان ہوتی ہے جو گناہوں سے بچنے کا اہتمام کرتے ہیں اور علم کا نور ان کے قلب اور دماغ کو روشن کردیتا ہے۔
ہم بہت خوش قسمت ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے زندگی کا یہ بہترین زمانہ ہمارے لیے علم نبوت حاصل کرنے کے لیے فارغ کردیا ہے، نہ ہمیں معاش کی فکر ہے نہ ہمیں بیوی اور اولاد کی فکر ہے، نہ ہمارے پیچھے کوئی قرض خواہ دَین کا مطالبہ کرنے کے لیے لگا ہوا ہے، نہ حقوق العباد کا بوجھ ہمارے سر پر ہے۔ہماری تنہا اکیلی جان ہے، اللہ نے دماغ اور دل عطا فرمائے ہیں اور ان علوم کو حاصل کرنے کے لیے یکسوئی نصیب فرمائی ہے، یہ کس کو نصیب ہے؟ آپ اس چار دیواری سے باہر نکل کر دیکھیں، چھوٹے بچے بھی آپ کو مزدوری کرتے نظر آئیں گے، جوان بھی فکرِ معاش میں سرگرداں پھرتے نظر آئیں گے اور بوڑھے بھی… آپ کار خانوں کی طرف جاکر دیکھیے، کتنی عورتیں جو صبح سے محنت اور مزدوری کرنے کے لیے آتی ہیں اور شام کو وہاں سے نکلتی ہیں تو بے چاری تھکی ہاری ہوتی ہیں، ان کو اپنے بچے پالنے پڑتے ہیں، اپنے گھر کی ذمہ داری بھی پوری کرنی پڑتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ فکر معاش کے لیے نوکری بھی کرتی ہیں، کبھی آپ کارخانوں کی طرف جائیں تو ایسے بہت سے مناظر آپ کو نظر آئیں گے، نوجوان بھی، بوڑھے بھی، عورتیں بھی سب دنیا کے جھنجھٹوں میں پھنسے ہوئے نظر آئیں گے اور آپ بالکل فارغ ہیں، یہاں آکر آپ کو دنیا کا کوئی بھی فکر نہیں، رہنے کے لیے آپ کو اچھی جگہ ملی ہوئی ہے، کھانے کے لیے آپ کے پاس کھانا تیار ہوتا ہے، پڑھنے کے لیے آپ کو کتابیں مفت دی جاتی ہیں اور اساتذہ پوری تیاری کے ساتھ آکر آپ کے اسباق کا اہتمام کرتے ہیں اور آپ کو موقع بموقع سمجھاتے بھی رہتے ہیں، آپ کا مقصد بھی آپ کو یاد دلاتے رہتے ہیں، اس کے باوجود بھی اگر آپ اس کی ناقدری کریں گے اور اپنے اوقات ضائع کریں گے اور پوری لگن اور مشقت سے نہ پڑھیں گے تو یہ افسوس کی بات ہے، بہت زیادہ افسوس کی بات ہے۔