آداب کا دائرہ عمل ان سب اعمال سے زیادہ وسیع ہے۔مُعامَلہ اب یہ ہوگیا ہے کہ اُمت کا ایک بڑا طبقہ جس نے الله کو مان لیا ہے اللہ کے رسول کو مان لیا ہے وہ یہ کہتا ہے کہ الله غفور رحیم ہے، ہمیں عمل اختیار کرنے کی ضرورت نہیں، اللہ ویسے ہی بخش دیں گے۔ یہ لوگ غلطی پر ہیں اور صریح گم راہی میں پڑے ہوئے ہیں۔ کئی لوگ وہ ہیں جو اپنا عقیدہ درست رکھتے ہیں اور ساتھ ساتھ عبادات کا بھی اہتمام کرتے ہیں ، نماز اور روزہ وغیرہ کے بھی پابند ہیں، لیکن مُعامَلات میں وہ بہت غفلت کرتے ہیں ، لین دین کے طریقوں میں جائز اور ناجائز کی تمیز ان کے ہاں نہیں ہوتی، وہ لوگ کم ناپنے اور کم تولنے کو گناہ نہیں سمجھتے، بلکہ اس کو کمالِ عقل و سمجھ گردانتے ہیں ، خرید ار(گاہک) کو دھوکہ دے کر عیب دار چیز بیچ دینے کو بھی ان کے یہاں برا نہیں سمجھا جاتا ،اس طرح کئی طریقوں سے مال حاصل کرنے کو وہ ہنر سمجھتے ہیں ، خواہ وہ طریقہ ناجائز اور حرام ہی کیوں نہ ہو ۔
چناں چہ کئی لوگ ایسے بھی ہیں جو عقیدہ اور عبادات کا توخیال کرتے ہیں، لیکن معاملات میں وہ غلط ہوجاتے ہیں ، بالفاظ دیگر ان کا اسلام مسجد کی حدود تک ہے اور باہر جا کر اسلام کو چھٹی دے دیتے ہیں ، بازار میں جا کر وہ اسلام کے احکام پر عمل کرنے کو کوئی اہمیت نہیں دیتے ، بس ان کے پیش ِ نظر ،یہ ہوتا ہے کہ پیسہ کسی طرح سے آئے ، وہ چاہے حلال طریقے سے ہو یا حرام طریقے سے، اس کی ان کو کوئی پروا نہیں ہوتی۔کچھ لوگ ایسے ہیں کہ مُعامَلات کا بھی خیال رکھتے ہیں اور دیگر امور بھی انجام دیتے ہیں، لیکن وہ اخلاق سے غافل ہوتے ہیں ۔ ان کا عقیدہ بھی صحیح ہے، عبادات میں بھی مشغول نظر آتے ہیں اور حسنِ مُعامَلہ بھی ہے ،لیکن کسی سے حسد میں جلے ہوئے رہتے ہیں اور کئی کام ریاکاری کے طور پر کرتے ہیں اسی طرح تکبر میں مبتلا ہوتے ہیں ، اپنے جیسا کسی اور کو سمجھتے ہی نہیں ،دوسروں کو حقیر گردانتے ہیں ، ان کے ساتھ توہین آمیز مُعامَلہ کرتے ہیں اور آج کل ایسے لوگوں کی بہت کثرت ہے۔کچھ لوگ ایسے ہیں کہ عقیدہ بھی ان کا ٹھیک ہے، عبادات کا بھی اہتمام ہوتا ہے ، معاملات کی بھی فکر ہوتی ہے ،اخلاق کی بھی رعایت رہتی ہے اور برے اخلاق سے بچنے کی بھی وہ کوشش کرتے ہیں اور اچھے اخلاق اختیار کرنے کی جستجو میں بھی وہ رہتے ہیں، لیکن وہ بھی یہاں آکر فیل ہوجاتے ہیں کہ آداب کی رعایت ان کے یہاں نہیں ہوتی، جب کہ صورتِ حال یہ ہے کہ شریعت نے آداب کی بھی بہت زیادہ تاکید کی ہے اور پوری شریعت کے اندر آداب کی رعایت ملحوظ ہے، نبی اکرم صلی الله تعالی علیہ وسلم نے صحابہ (رضی الله عنہم) کو آداب سکھانے کا بہت زیادہ اہتمام فرمایا ہے۔