کچھ لوگوں میں ذیابطیس کی علامات واضح ہوتی ہیں۔ بار بار پیاس لگنا، پیشاب کی کثرت اور مسلسل تھکاوٹ یقینی طور پر اس بات کا اشارہ ہے کہ کچھ غلط ہے۔ لیکن تمام علامات ان کی طرح اتنی واضح نہیں ہیں۔ درحقیقت، بہت سے لوگوں میں اس وقت تک کوئی علامات نہیں ہوتیں جب تک کہ خون کا ٹیسٹ یہ نہ بتا دے کہ انہیں ذیابطیس ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ جتنی جلد ذیابطیس کی تشخیص ہوگی، اتنی ہی جلدی اس پر قابو پایا اور پیچیدگیوں کو روکا جاسکتا ہے۔ ذیل میں ذیابطیس کی 10 علامات کا ذکر موجود ہے۔
مبہم علامات ظاہر ہونا
بہت سے لوگوں میں ذیابطیس کسی علامات کا سبب نہیں بنتی، خاص طور پر ابتد میں۔ ابتدائی آثار اور علامات مبہم ہوسکتی ہیں، جس کی وجہ سے لوگ ان کو نظرانداز کردیتے ہیں یا انہیں دیگر مسائل سے جوڑ سکتے ہیں۔
پیاس اور بار بار پیشاب آنا
ڈاکٹروں کے مطابق ذیابطیس کے مریض دن میں 20بار پیشاب کر سکتے ہیں، وہ بھی ہر بار بھرے ہوئے مثانہ کے ساتھ۔ جب ایسا ہوتا ہے تو اضافی گلوکوز جسم میں ہر جگہ پانی کو جذب کرتا ہے، جس کی وجہ سے کثرت سے پیشاب آتا ہے۔ بار بار پیشاب کرنے سے جسم میں پانی کی کمی ہو جاتی ہے اور بہت پیاس لگتی ہے۔
ہر وقت تھکے ہوئے رہنا
ہر شخص کو کسی نہ کسی وقت تھکاوٹ کا سامنا ہوتا ہے۔ بہت زیادہ کام کرنا اور کافی نیند نہ لینا ایک عام مسئلہ ہے۔ لیکن اگر کسی کو ذیابطیس ہے تو گلوکوز اس کے خلیات میں صحیح طریقے سے داخل نہیں ہوسکتی۔ جب گلوکوز خلیات کے استعمال کے بجائے خون میں رہتا ہے، تو انسان بہت تھکاوٹ محسوس کر سکتا ہے۔ اور اگررات کو بار بار باتھ روم جانا پڑتا ہے تو اس سے مزید تھکاوٹ ہوجاتی ہے۔
بار بار yeastانفیکشن ہونا
بیکٹیریا اور yeast ایسے ماحول میں پروان چڑھتے ہیں جس میں بہت ساری چینی ہوتی ہے، اسی وجہ سے ذیابطیس کے مریض اکثر اس طرح کے انفیکشن کا شکار ہوتے ہیں۔
زخم آہستہ آہستہ ٹھیک ہونا
جب کوئی چوٹ یا انفیکشن ہوتا ہے، تو خراب ٹشو کو ٹھیک کرنے کے لیے جسم خون کے سفید خلیے بھیجتا ہے۔ لیکن خون میں بہت زیادہ گلوکوز سفید خلیات کے کام کو سست کر سکتا ہے، جس کے نتیجے میں زخم ،مندمل نہیں ہوتے یا معمولی زخم بھی ٹھیک ہونے میں بہت وقت لیتے ہیں۔ جب بلڈ شوگر 200سے اوپر جاتی ہے، تو خون کے سفید خلیے اچھی طرح سے لڑ نہیں سکتے۔ اور یہ مدافعتی نظام کو کم زور کر دیتا ہے۔
بار بار نزلہ اور زکام ہونا
کم زور مدافعتی نظام انسان کو ان وائرسز کے لیے بھی غیر محفوظ بنا سکتا ہے جو زکام اور فلو کا سبب بنتے ہیں۔ اگر کسی کو ذیابطیس ہے تو وہ ایک بار نزلہ زکام سے صحت یاب ہوتے نہیں کہ دوسرے وائرس کا شکار ہونے کے لیے تیار ہوتے ہیں۔
بینائی دھندلی ہونا
اگر کسی شخص کو لگتا ہے کہ چیزیں دیکھنے میں غیر واضح لگ رہی ہیں، تو ذیابطیس کا ٹیسٹ کروانے پر غور کرنا چاہیے۔ خون کے بہاؤ میں اضافی گلوکوز آنکھوں تک جاتا ہے اور سوربیٹول (sorbitol) نامی شوگر پیدا کرتا ہے ،جو بینائی میں رکاوٹ ڈالتی ہے۔
وزن میں غیر واضح کمی
انسان کو یہ دیکھ کر خوشی ہو سکتی ہے کہ اس نے کوشش کیے بغیر کچھ وزن کم کرلیا ہے ۔ لیکن جن لوگوں کو ذیابطیس ہے، ان میں اچانک یا غیر واضح وزن میں کمی اس بات کی علامت ہو سکتی ہے کہ بیماری بری طرح قابو سے باہر ہے۔ جب خلیوں کو خوراک سے ضرورت کے مطابق توانائی نہیں مل پاتی تو جسم توانائی کے لیے پٹھوں اور چربی کو توڑنا شروع کر دیتا ہے۔ توانائی کے لیے چربی کو توڑنے سے کیٹونز پیدا ہو سکتے ہیں، جو زہریلے ہیں۔
ہمیشہ بھوکا محسوس کرنا
اگر کوئی شخص زیادہ ورزش نہیں کر رہا یا کم کھا رہا ہے، لیکن اسے بہت زیادہ بھوک لگتی ہے، تو یہ ذیابطیس کی علامت ہوسکتی ہے۔ جب خون میں گلوکوز کی سطح زیادہ ہوتی ہے، تو پیشاب کے ذریعے کچھ گلوکوز نکل جاتا ہے۔ وہ گلوکوز جسم کی توانائی کا ذریعہ ہوتا ہے۔ توانائی کا مطلب ہے کیلوریز، لہٰذا اگر پیشاب میں گلوکوز نکل جائے تو کیلوریز کم ہوجاتی ہیں، جس کے نتیجہ میں انسان کو بھوک لگتی ہے اور اکثر وزن کم ہونے کے باوجود ہو سکتا ہے بہت زیادہ کھاتے ہوں۔ ہائی بلڈ گلوکوز آپ کو تھکاوٹ کا احساس دلاتا ہے اور آپ کی آنکھوں، گردوں اور اعصاب کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
سُن، جھنجھناہٹ یا درد ہونا
پیروں یا ہاتھوں میں جھنجھناہٹ، سُن یا درد کی کیفیت پیریفرل نیوروپیتھی کی علامت ہو سکتی ہے، یہ حالت اعصاب کو پہنچنے والے نقصان کی وجہ سے ہوتی ہے۔ کوئی بھی قطعی طور پر نہیں جانتا کہ ذیابطیس کیوں نیوروپیتھی کا سبب بنتی ہے یا یہ بہت زیادہ گلوکوز، اضافی انسولین یا دیگر میٹابولک تبدیلیوں کا نتیجہ ہے۔
ذیابطیس کی دیکھ بھال کا منصوبہ
اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ آپ کو کس قسم کی ذیابطیس ہے، چاہے ٹائپ 1 ہو یا ٹائپ 2، ڈاکٹر آپ کو مثالی علاج، خوراک اورجسمانی سرگرمی کی سطح معلوم کرنے میں مدد کرے گا، تاکہ آپ کو اپنی حالت کو سنبھالنے اور زندگی کو مکمل طور پر گزارنے میں مدد ملے۔ آپ کی ضروریات میں تبدیلی کے ساتھ ہی وہ آپ کے نگہ داشت کا منصوبہ بنانے اور ایڈجسٹ کرنے کے لیے آپ کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔
غذا
ذیابطیس کے ساتھ زندگی گزارنے کا مطلب اکثر اپنی خوراک میں تبدیلیاں کرنا ہوتا ہے۔ بعض اوقات، یہ عمل مشکل اور الجھا ہوا ہوسکتا ہے۔ اگرچہ کھانے پینے کے طریقے کو تبدیل کرنا پہلے تو بہت مشکل لگتا ہے، لیکن یہ قابل عمل ہے۔ غذائی ماہر کے تجویز کردہ خوراک کے شیڈول پر عمل کرکے ذیابطیس کو کنٹرول میں رکھا جاسکتا ہے۔
ورزش
دل اور قلبی نظام کی حفاظت کے لیے کوئی بھی بہترین چیز جو کی جاسکتی ہے، ان میں سے ایک ورزش ہے۔ ورزش ذیابطیس کے انتظام کے منصوبے میں ایک بڑا کردار ادا کرتی ہے۔ ڈاکٹرز بلڈ شوگر کو بہت کم کیے بغیر محفوظ طریقے سے ورزش کرنے کی تجاویز پیش کرتے ہیں۔