زیادہ کھانے سے منہ پھیر لیں

زیادہ کھانے سے منہ پھیر لیں

محترمہ مومنہ حنیف

نوجوانوں کے شوق بھی نرالے ہیں، کوئی مطالعے کا شوقین ہے تو کوئی سیر سپاٹے کا ، کوئی آرٹ کا شیدائی ہے تو کسی کو ماڈلنگ ،کسی کو کوکنگ کا شوق، مگر اکثریت چٹ پٹے کھانے اور فاسٹ فوڈ کی دیوانی ہے۔ان کا شوق اور رغبت دیسی و روایتی کھانوں سے اب ہٹ سی گئی ہے ۔ دیکھنے میں آیا ہے کہ نوجوان، بچے زیادہ تر جنک فوڈ کھانا پسند کرتے ہیں ۔

سوفٹ ڈرنکس ، چاکلیٹ، چپس ، فرائز اور پیزاخوب کھاتے پیتے ہیں، جو اُن کی صحت کے لیے سرا سر نقصان دہ ہے۔ان کے لیے متوازن غذا جس میں کاربوہائیڈریٹ ، پروٹین اور فیٹس بھی شامل ہو، ضروری ہیں۔ صحت بخش غذا کھانے کا یہ مطلب نہیں کہ اپنے پسندیدہ کھانے بالکل چھوڑدیں ۔ ہر طرح کی غذا کھائیں، لیکن ان کھانے پینے کی چیزوں کو کم کریں جن میں شکر یا فیٹس زیادہ ہیں۔ یعنی سوفٹ ڈرنکس، کیک ، چاکلیٹ وغیرہ ۔ جس کی وجہ سے ان میں کولیسٹرول اور وزن بڑھتا ہے۔

لندن این این آئی برطانوی ماہرین کی رپورٹس کے مطابق برطانیہ کا ایک نوجوان محض اس لیے بینائی سے محروم ہوگیا، کہ وہ کم عمری سے فرائیز اور چپس کھاتا تھا۔

اب وہ 17 برس کاہے۔ رپورٹ کے مطابق، 14 برس کی عمر میں اس کے اندر منرلز اور کئی دیگر وٹامنز کی کمی ہو گئی تھی۔ اگرچہ اس نوجوان نے وٹامنز اور پروٹین کی کمی مکمل کرنے کے لیے فوڈ سپلیمنٹ، یعنی طاقت کی ادویات بھی استعمال کیں، تاہم اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ مسلسل کئی سال تک پھل اور سبزیاں نہ کھانے کی وجہ سے اُس کی صحت انتہائی خراب ہوگئی تھی، اس سے نہ تو چلا جا تا تھا اور نہ ہی ٹھیک طرح سے دکھائی دیتا تھا۔ نابینا ہوجانے کے بعد ماہرین اور ڈاکٹرز نے تمام والدین کوہدایت کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے بچوں کی غذا کا خاص خیال رکھیں اور یاد رکھیں کہ خوراک کا نعم البدل ادویات نہیں ہو سکتیں۔ والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کو کم عمری سے ہی پھل اور سبزیوں پر مشتمل خوراک دیں، یہ پھل اور سبزیاں تمام ضروری وٹامنز اور منرلز فراہم کرنے کا اہم ذریعہ ہیں ۔

وہ تمام اجزا جن کی نوجوانوں کو ضرورت ہوتی ہے اُن میں تازہ پھل ، سبزیاں ، پھلیاں ، دالیں ، کھجوریں ہیں ۔وٹامن ڈی ، کیلشیم اور آئرن بڑھتی عمر کی اہم ضروریات میں سے ہیں، لہٰذا ایسی خوراک کا انتخاب کریں جو ان اجزا کی کمی کو پورا کر سکے ۔ مچھلی ، مرغی ، انڈے ،گوشت ، ہرے پتوں والی سبزیاں اور خشک میوے بڑی مقدار میں آئرن فراہم کرتے ہیں ۔

آج کل بیش تر نوجوان اپنے دوستوں کے ساتھ مختلف ریستورانوں میں جنک فوڈ یا مرغن غذائیں کھاتے نظر آتے ہیں۔ ریستورانوں میں نوجوانوں کا رش دکھائی دیتا ہے۔ اور پھر سونے پہ سوہاگہ یہ کہ کھاتے وقت اُن کو اندازہ نہیں ہوتا کہ وہ کتنا کھا رہے ہیں، زیادہ کھانے سے اکثر انہیں گیس اور تیزابیت کی شکایت ہو جاتی ہے، جو نوجوانی میں ہر گز نہیں ہونی چاہیے۔ ضرورت سے زائد کھانا سستی و کاہلی کا سبب ہوتا ہے اور کولیسٹرول کو بھی بڑھاتا ہے، جو تمام بیماریوں کی جڑہے۔

مشہور مقولہ ہے کہ کسی چیز کی بھی زیادتی نقصان دہ ہوتی ہے۔اس مقولے کے پیش نظر اگر ہم کسی بھی مشین کو اوور لوڈ کردیں گے تو بریک ڈاون کے چانسز بڑھ جائیں گے، یہی حال انسان کے معدے کا ہے کہ کھانے کی مخصوص مقدار اس کوہمیشہ فائدہ ہی فراہم کرتی ہے، لیکن اگر اس میں زیادہ فیڈ کرنا شروع کردیں تو فائدہ نہیں ،نقصان ہوگا۔
ہر چیز کی ایک حد ہوتی ہے، اگر حد سے زیادہ کوئی بھی کام کیا جائے یا کچھ کھایا جائے تو اس کے نتائج اچھے نہیں نکلتے۔ غذائی ماہرین کے مطابق زیادہ کھانے کے سبب غذا سے ملنے والی اضافی طاقت، یعنی کیلوریز انسانی جسم میں چربی بن کر محفوظ ہونا شروع ہو جاتی ہیں، جس کے سبب موٹاپاہو جاتا ہے۔زیادہ کھانے اور جنک فوڈ کھانے سے کی صورت میں سب سے زیادہ متاثرجگر، دماغ اور دل ہوتا ہے۔

اس ضمن میں چند باتیں ذہن نشین کر لیں کہ کھانے کے دوران ہمیشہ متوازن غذا اعتدال میں کھائی جائے۔وٹامن، منرلز اور فائبر سے بھر پور ہو۔ اچانک سے خود پر ڈائیٹنگ یا بھوک مسلط کرنے کے بجائے ہر آنے والے دن میں غذا کی مقدار میں کمی کریں ،غذا آہستہ آہستہ کھائیں، کھانے کے دوران غذا پر توجہ دیں، اس دوران موبائل اور ٹی وی استعمال نہ کریں۔

خود کو مصروف رکھنے کی کوشش کریں، فارغ وقت میں ہی دماغ زیادہ کھانے کی طرف راغب ہوتا ہے، فارغ اوقات میں بوریت ہو تو کھانے کے بجائے گھر سے باہر چہل قدمی کے لیے نکل جائیں ۔جنک فوڈ سے تو منھ پھیر لیں۔

کچھ اقدامات ایسے ہیں کہ اگر ان کو اپنا لیا جائے تو کافی حد تک صحت پر اچھے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، مثلاً:۔

ناشتہ کبھی مت چھوڑیے
اکثر لڑکے اور خاص طور پر لڑکیاں صبح اسکول کالج جانے سے پہلے ناشتہ نہیں کرتے یا اپنا وزن کم کرنے کے لیے ناشتہ چھوڑدیتے ہیں ۔ اس صورت میں وہ بہت سے غذا ئی اجزا سے محروم رہ جاتے ہیں ۔ صبح کے ناشتے سے آپ کو ضروری وٹامنز اور منرلز حاصل ہوسکتے ہیں ۔

رات چھ سے آٹھ گھنٹے سونے کے بعد اگر آپ نے ناشتہ نہیں کیا تو جسم میں شوگر لیول کم ہوجائے گا اور کام کے دوران تکان محسوس ہوگی، توانائی کم ہوگی اور اگر یہ روٹین روا رکھی جائے تو جسم آہستہ آہستہ کمزور ہونا شروع ہوجاتا ہے اور پھر بیماریاں حملہ آور ہو جاتی ہیں۔

پانی کا مناسب استعمال
دن میں آٹھ سے دس گلاس پانی پینے کو معمول بنا لیں ، یہ جسم میں پانی کی کمی سے بچاتا اور وزن کو بھی کنٹرول رکھتا ہے۔

ورزش کریں
ورزش جسم کے لیے بہت ضروری ہے ، ضروری نہیں اس کے لیے آپ جم ‘جائیں ، روزانہ تیس منٹ تک تیز چلنا بھی کافی ہے، اتنا وقت بھی نہ ہو تو وقفے وقفے سے چند منٹ واک ضرور کریں ، گھر میں سیڑھیاں ہیں تو صبح کے وقت ان کو دو چار بار استعمال کریں ، ورزش سے آپ چاق چوبند رہیں گے اور زندگی انجوائے کر سکیں گے۔

کچھ گھنٹے اپنے لیے
کچھ وقت ایسا بنا لیں کہ نیٹ بند کر دیں ، اس سے آپ کو گھر والوں کے ساتھ بیٹھنے کا وقت ملے گا ،ورزش کا وقت ملے گا اور سب سے بڑی بات مطالعے کا وقت ملے گا ۔

پوری نیند لیں
آج کے نوجوان بہت دیر سے سوتے ہیں ، صبح اگر وہ طالب علم ہیں تو صبح کالج اور اسکول کے لیے سویر ے اٹھنا ہوتا ہے تو نیند کبھی پوری نہیں ہوتی ۔ چھ سے آٹھ گھنٹے نیند آپ کے جسم کے میٹابولزم کو ٹھیک رکھتی ہے اور آپ ذہنی طور پر بہتر پڑھ سکتے ہیں۔

صبح کی دھوپ کا مز الیں
یاد رکھیے، دھوپ سے جسم میں وٹامن ڈی بنتا ہے، جو ہڈیوں کے لیے بہت کار آمد ہے ۔ صبح کی دھوپ کا لطف لیں ، سبزے سے آنکھیں ٹھنڈی کریں ، تازہ ہوا سے پھیپھڑوں کو صاف کریں اور ایک نئی زندگی محسوس کریں۔ یہ تبدیلیاں آپ کی زندگی کو خوش گوار بنا دیں گی۔

یاد رکھیں!قوم کی اصل دولت تن درست، ذہین، محنتی، چاق چوبند نوجوان ہوتے ہیں۔