موزے کے اوپر موزے یا جرموق پر مسح کرنے کا حکم

موزے کے اوپر موزے یا جرموق پر مسح کرنے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام درج ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ:
1۔ ایک شخص نے زیادہ سردی کی وجہ سے دو موزے پہنے ہوئے ہیں، اب جب وہ مسح کرے گا، تو کس موزے پر کرے گا، نیچے والے پر یا اوپر والے پر؟ اگر اوپر والے پر کرے گا، تو جب اوپر والا موزہ اتارے گا تو کیا مسح اس سے ٹوٹ جائے گا، یا مسح کی مدت ختم ہونے تک باقی رہے گا؟
2۔ اسی طرح اگر موزوں کے اوپر جر موق پہنے ہوں تو مذکورہ بالا تفصیل کی روشنی میں اس کا کیا حکم ہوگا؟

جواب

1،2۔ جس شخص نے دو موزے پہنے ہو ں یا موزوں کے اوپر جر موق پہنے ہوں، دونوں صورتوں میں مسح اوپر والے موزے یا جرموق پر کرے گا، بشرطیکہ ان کو موزوں پر حدث لاحق ہونے سے پہلے پہنا ہو، جب اوپر والے موزے یا جرموق اتارے گا، تو ان سے مسح ٹوٹ جائے گا اور نیچے والے موزوں پر مسح کرنا ضروری ہوگا۔
لما في البدائع:
”إنما يجوز المسح على الجرموقين عندنا إذا لبسهما على الخفين قبل أن يحدث، فإن أحدث ثم لبس الجرموقين لا يجوز المسح عليهما، سواء مسح على الخفين أولا، أما إذا مسح فلأن حكم المسح استقر على الخف فلا يتحول إلى غيره وأما إذا لم يمسح؛ فلأن ابتداء مدة المسح من وقت الحدث وقد انعقد في الخف فلا يتحول إلى الجرموق بعد ذلك؛ ولأن جواز المسح على الجرموق لمكان الحاجة لتعذر النزع وهنا لا حاجة؛ لأنه لا يتعذر عليه المسح على الخفين ثم لبس الجرموق فلم يجز ولهذا لم يضر المسح على الخفين إذا لبسهما على الحدث كذا هذا ولو مسح على الجرموقين ثم نزع أحدهما مسح على الخف البادي وأعاد المسح على الجرموق الباقي في ظاهر الرواية“.(كتاب الطهارة، فصل في المسح على الخفين: 1/ 144، 143:رشيدية)
وفي الدر مع الرد:
”ولو نزع موقيه أعاد مسح خفيه، ولو نزع أحدهما مسح الخف والموق الباقي‘‘.
’’(قوله: مسح الخف والموق الباقي) أي يمسح الخف البادي ويعيد المسح على الموق الباقي، لانتقاض وظيفتهما كنزع أحد الخفين؛ لأن انتقاض المسح لا يتجزأ، بحر، وهذا ظاهر الرواية“.(كتاب الطهارة، مطلب إعراب قولهم إلا أن يقال:500/1،رشيدية).
وفي البحر الرائق:
”والخف على الخف كالجرموق عندنا في سائر أحكامه“.(كتاب الطهارة، باب المسح على الخفين: 315/1،رشيدية).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:176/ 325-326