مریض کو وضو کرانے میں تکلیف ہو تو تیمم کا حکم

مریض کو وضو کرانے میں تکلیف ہو تو تیمم کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ مریض کے ہاتھ سکڑ کر مُڑ جاتے ہیں، جس کی وجہ سے وضو کراتے وقت اکثر بدن گیلا کرتے ہیں، اور وضو کرانے میں مریض کو کافی تکلیف اور پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، تو کیا مذکورہ صورت میں ایسے مریض کے لیے تیمم کرنا جائز ہوگا؟

جواب

اگر مریض کے ہاتھ سُکڑ کر مڑ جاتے ہیں اور اس کو وضو کرانے میں تکلیف زیادہ ہوتی ہے ،تو ایسے مریض کے لیے تیمم کرنا جائز ہے۔
وفي التنویر مع الرد:
’’(من عجز) مبتدأ خیرہ تیمم (عن استعمال الماء لبعدہ میلا أو لمرض) یشتد أو یمتد بغلبۃ ظن أو قول حاذق مسلم ولو یتحرّک، (او برد) یھلک الجنب أو یمرضہ ولو في المصر..... (تیمم)‘‘.(کتاب الطھارۃ، باب التیمم، ١/ ٤٤٠- ٤٤٧: رشیدیۃ).فقط.واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:174/11