بلا پردہ ندی نالوں پر غسل کرنا

بلا پردہ ندی نالوں پر غسل کرنا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ مفتی صاحب کسی پر غسل فرض ہو اور پردہ کی جگہ نہ ہو تو کیا مرد کے سامنے مرد او رعورت کے سامنے عورت غسل کرسکتی ہے ؟کیونکہ ہمارے گاؤں میں ندی نالوں پر نہانے میں قطعاً پردہ نہیں کیا جاتا؟

جواب

صورت مسؤلہ میں مرد کو مرد کے سامنے اور عورت کو عورت کے سامنے غسل کرناجائز نہیں ہے۔

''عَلَیْہِ غُسْلٌ وَثَمَّۃَ رِجَالٌ لَا یَدَعُہُ وَإِنْ رَأَوْہُ، وَالْمَرْأَۃُ بَیْنَ رِجَالٍ أَوْ رِجَالٍ وَنِسَاء ٍ تُؤَخِّرُہُ لَا بَیْنَ نِسَاء ٍ فَقَطْ. وَاخْتُلِفَ فِی الرَّجُلِ بَیْنَ رِجَالٍ وَنِسَاء ٍ أَوْ نِسَاء ٍ فَقَطْ کَمَا بَسَطَہُ ابْنُ الشِّحْنَۃِ. وَیَنْبَغِی لَہَا أَنْ تَتَیَمَّمَ وَتُصَلِّیَ لِعَجْزِہَا شَرْعًا عَنْ الْمَاء ِ.'' (الدرالمحتار مع رد المحتار ١/١٥٥، کتاب الطھارۃ ابحاث الغسل، سعید).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی