عورتوں کا حیض کا خون بند کرنے کے لیے دوائی کھانے کا حکم

عورتوں کا حیض کا خون بند کرنے کے لیے دوائی کھانے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ عورتیں حیض کا خون نہ آنے کے لیے جو گولیاں یا دوائی استعمال کرتی ہیں، ان کا حکم کیا ہے؟ نیز عورت کے شادی شدہ وغیر شادی شدہ ہونے کے اعتبار سے حکم میں فرق ہے کہ نہیں،وضاحت فرمائیں،نیزکیا ان چیزوں کا استعمال طبی طور پر مضر ہے؟

جواب

عورت کا حیض آنا ایک فطری وطبعی امر ہے، اور یہ صحت اور تندرستی کی علامت ہے، اور اس کو بند کرنا طبی اعتبار سے صحت کے لیے مضر ہے، لہٰذا اس سے اجتناب کیا جائے، لیکن جہاں کوئی شرعی عذر ہو تو پھر اس کی گنجائش ہوگی، نیز شادی شدہ عورت اور غیر شادی شدہ عورت اس میں برابر ہے۔

لما في مجموعة رسائل ابن عابدین:

قال المرغيناني صاحب الهداية في كتابه المسمى بالتجنيس والمزيد صاحب الجرح السائل إذا منع الجرح عن السيلان بعلاج يخرج من أن يكون صاحب جرح سائل، فرق بين هذا وبين الحائض، فإنها إذا حبست الدم عن الدرور لا تخرج من أن تكون حائضًا، لانعدام الحيض حقيقتًا كما يخرج هو أن يكون صاحب الجرح السائل، إلا أن الشرع اعتبر دم الحيض كالخارج حيث جعلها حائضًا مع الأمر بالحبس ولم يعتبر في حق صاحب الجرح السائل.(الرسالة الثالثة، الفوائد المحضة بأحكام كي الحمصة: 55، سهيل اكيدمي)

وفي الهندية:

لا يثبت حكم كل منهما إلا بخروج الدم وظهوره، وهذا هو ظاهر مذهب أصحابنا وعليه عامة مشايخنا وعليه الفتوى. (في الدعاء المخصة بالنباء في أحكام الحيض: 1/38، رشيدية).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

فتوی نمبر: 155/109