حالت جنابت میں کھانے پینے کا حکم

حالت جنابت میں کھانے پینے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ کیا حالت جنابت میں کھانا پینا جائز ہے؟ اگر کوئی حالت جنابت میں چاول ،گندم،آٹے ،کھانے پینے کا ذخیرہ یا پانی میں ہاتھ لگاتاہے تو اس سے وہ ناپاک تو نہیں ہوگا،اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟

جواب

حالت جنابت میں کھانا پینا جائز ہے،لیکن بہتر یہ ہے کہ کھانے پینے سے پہلے ہاتھوں کو دھویا جائے ،اور کلی بھی  کی جائے،جنبی آدمی کے ہاتھ پر اگر حقیقی نجاست نہیں لگی ہے تو جنبی آدمی کا مذکورہ اشیاء کو ہاتھ لگانے سے وہ اشیاء ناپاک نہیں ہوتیں۔

" الجنب اذا شرب الماء ولم یمجہ لم یضرہ ویجزیہ عن المضمضۃاذا أصاب جمیع فمہ"۔(فتاویٰ ھندیۃ:13/1، ط: دار الفکر)

(ویکفی الشرب عبا)…والمراد بہ ھنا الشرب بجمیع الفم وھذا ھو المراد بما فی الخلاصۃ ان شرب علی غیر وجہ السنۃ یخرج عن الجنابۃ والا فلا،وبما قیل ان کان جاھلا جاز وان کان عالماً فلا ’’ای لان الجاھل یعب والعالم یشرب مصاًکما ھو السنۃ‘‘(رد المحتار: 151/1، ط: دار الفکر).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

فتوی نمبر:174/257