گالی دینے کی سزا اور جرمانے کا حکم

گالی دینے کی سزا  اور جرمانے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میرے داماد نے اپنے گھر پر مجھے انتہائی غلیظ گالیاں دی ہیں، اس نے باقاعدہ میری شرمگاہ کا نام لے مجھے کہا کہ میں آپ کے ساتھ بدکاری کروں گا، اس کے علاوہ بھی جو منہ بھی گندی گندی گالیاں آ رہی تھیں، کنجری، رنڈی وغیرہ، تمام گالیاں دیں۔

میں اس حوالے سے بہت پریشان ہوں، آپ حضرات فتوی دیں کہ میرے داماد کی کیا سزا اور جرمانہ ہے؟ اسے سخت سے سخت سزا اور جرمانہ دیں، تا کہ وہ آئندہ ایسا نہ کرے۔

جواب

گالی دینا بہت سخت گناہ ہے، خاص طور پر مسلمان کو گالی دینا فسق (گناہ)ہے، حدیث شریف میں گالی دینے کی عادت منافق کی علامت بتلائی گئی ہے، لہٰذتا صورت مسئولہ اگر واقعی حقیقت پر مبنی ہے، تو آپ کے داماد کے لیے ضروری ہے کہ وہ آپ سے معافی مانگے، اور آئندہ کے لیے پکی توبہ کرلے۔

آپ کے لیے بھی مناسب ہے کہ آپ اس کو بحیثیت مسلمان ہونے کے، اور خاص طور پر داماد جو کہ بیٹے کے مرتبہ میں ہوتا ہے،معاف کریں اور آئندہ کے لیے بحیثیت ساس اور داماد ہونے کے اچھی زندگی گزاریں، گالم گلوچ اور لڑائی جھگڑے سے گریز کریں۔

لما في مشكاة المصابيح:

«وعن عبد الله بن مسعود رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «سباب المسلم فسوق، وقتاله كفر». متفق عليه. (كتاب الآداب، باب حفظ اللسان والغيبة والشتم، الفصل الأول، رقم الحديث: 4814، دار الكتب العلمية)

وفي الشامية:

قوله: (لا بأخذ مال في المذهب) قال في الفتح: وعن أبي يوسف رحمه الله تعالي. يجوز التعزير للسلطان بأخذ المال. وعندهما وباقي الأئمة: لا يجوز. ومثله في المعراج، وظاهره أن ذلك رواية ضعيفة عن أبي يوسف رحمه الله. قال في الشرنبلالية: ولا يفتى بهذا لما فيه من تسليط الظلمة على أخذ مال الناس فيأكلونه....

قوله: (وفيه إلخ) أي في البحر، حيث قال: وأفاد في البزازية أن معنى التعزير بأخذ المال على القول به إمساك شيء من ماله عنه مدة لينزجر ثم يعيده الحاكم إليه، لا أن يأخذه الحاكم لنفسه أو لبيت المال كما يتوهمه الظلمة، إذ لا يجوز لأحد من المسلمين أخذ مال أحد بغير سبب شرعي. وفي المجتبى لم يذكر كيفية الأخذ، وأرى أن يأخذها فيمسكها، فإن أيس من توبته يصرفها إلى ما يرى. وفي شرح الآثار: التعزير بالمال كان في ابتداء الإسلام ثم نسخ.

والحاصل: أن المذهب عدم التعزير بأخذ المال». (كتاب الحدود، باب التعزير، مطلب: في تعزير بأخذ المال: 6/98، رشيدية). فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

فتویٰ نمبر : 172/07

ممنوع و مباحات

مندرجہ بالا موضوع سے متعلق مزید فتاوی
اس کیٹیگری میں کوئی سوال موجود نہیں برائے مہربانی دوبارہ تلاش کریں.