کیا فرماتے ہیں علما ئے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ رمضان شریف میں معتکف بیمار ہونے کی وجہ سے اگر اعتکاف توڑ دے، تو اس پر دوبارہ اعتکاف کی قضاء ہے یا نہیں ؟ اگر ہے تو کتنے دن کی قضاء ہے ۔ مسلسل دس دن کی یا متروکہ ایام کی ، نیز معتکف علاج کے لیے مسجد سے باہر نکل سکتا ہے یا نہیں؟ جبکہ ڈاکٹر غیر مسلم ہو (اہل ذمی ہو)۔وضاحت فرمائیں
اگر معتکف نے مرض کی وجہ سے رمضان کے آخری عشرے کا مسنون اعتکاف درمیان میں ترک کردیا ، تو اس پر صرف ایک دن کی قضاء ہے یعنی صرف اسی دن کی جس دن اس نے اعتکاف توڑ دیا تھا ،چاہے وہ ایک دن کا نفلی روزہ رکھ کر اس کی قضاء کرے یا آئندہ رمضان میں اس ایک دن کی قضاء کرے ۔البتہ اگر معتکف علاج کے لیے مسجد سے باہر نکل گیا ،تو اعتکاف ختم ہو جاتا ہے ۔
لما في التنویر مع الدر:
’’فلو شرع فی نفله ثم قطعه لا یلزمه قضاؤه....‘‘
قال ابن عابدین رحمہ اللہ:
’’(قوله:امّا النفل) شامل للسنة المؤکدة...... والحاصل:ان الوجه یقتضی لزوم کل یوم شرع فيه عندهما بناء علی لزوم صومه بخلاف الباقی لان کل یوم بمنزلة شفع من النافلة‘‘. (کتاب الصوم،باب الإعتکاف:٢/٤٤٨:دارالفکر بیروت).
فقط.واللہ اعلم بالصواب.
41/335
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی