قرآن مجید اورگانے وغیرہ ایک میموری کارڈ میں رکھنے کاحکم

قرآن مجید اور گانے وغیرہ ایک میموری کارڈ میں رکھنے کاحکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ آج کل عموما لوگ قرآن مجید کی تلاوت اور گانے وغیرہ ایک ساتھ میموری میں رکھتے ہیں۔ کیا اس طرح تلاوت اور گانوں وغیرہ کو ایک ساتھ رکھنے سے بندہ گناہ گار ہوگا کہ نہیں؟ ۔

جواب

واضح رہے کہ قرآن کریم کی تلاوت میموری کارڈ وغیرہ میں محفوظ کرنا درست ہے، البتہ جب اس میں قرآن کریم کی تلاوت محفوظ کرلی جائے، تو دیگر لغویات (گانے، غزلیں اور تصاویر وغیرہ) کو میموری کارڈ میں رکھنا قرآن کریم کی شان ومرتبہ اور غیرتِ ایمانی کے خلاف ہے، اور میموری میں گانا محفوظ کر کے سننے والا بہر حال گناہ کا مرتکب ہے۔

لما في الإتقان في علوم القرآن:

أخرج مسلم من حديث أبي سعيد عن النبى صلى الله عليه وسلم: «يقول الرب سبحانه وتعالى من شغله القرآن وكري عن مسألتي أعطيته أفضل ما أعطي السائلين، وفصل كلام الله على سائر الكلام كفضل الله على سائر خلقه».

وأخرج البيهقي من حديث عائشة: «البيت الذي يقرأ فيه القرآن يتراءى لأهل السماء كما تترءى النجوم لأهل الأرض».

وأخرج من حديث أنس: نوروا منازلكم بالصلاة وقرأة القرآن.

وأخرج من حديث سمرة بن جندب: كل مؤدب يجب أن تؤتى مأدبته ومأدبة الله القرآن فلا تهجروه. (النوع الخامس والثلاثون: فى آداب تلاوته وتأليفه: 1/147، 148، دار الفكر).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

فتویٰ نمبر : 172/69

ممنوع و مباحات

مندرجہ بالا موضوع سے متعلق مزید فتاوی
اس کیٹیگری میں کوئی سوال موجود نہیں برائے مہربانی دوبارہ تلاش کریں.