کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام درج ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ غیر شادی شدہ لڑکی کا میک اپ (زیب وزینت) کرنا کیسا ہے؟اگرجائز ہے تو قرآن کریم کی اس آیت (ولا یبدین زینتھن إلا لبعولتھن)[سورۃ النور:64]
(ترجمہ: اور اپنی زینت ظاہر نہ کریں مگر اپنے شوہروں پر)کا کیا مطلب ہے؟
غیر شادی شدہ عورت کے لیے میک اپ کرنا جائز ہے، بشرطیکہ اس میں کسی غیر شرعی امر کا ارتکاب لازم نہ آئے، اور اس آیت کا مطلب یہ نہیں ہے کہ شادی شدہ عورت ہی میک اپ کر سکتی ہے، بلکہ مذکورہ آیت کا مطلب یہ ہے کہ عورت اپنی زینت کی جگہوں کو کن کن کے سامنے کھول سکتی ہے، اور کن کے سامنے نہیں کھول سکتی ان میں شوہر، اولاد، بھائی، بھانجے، بھتیجے اور عورتیں وغیرہ ہے، یعنی جو رشتے عورت کے قریبی ہیں ان کے سامنے اپنی زینت کی جگہوں مثلا چہرہ وغیرہ کو کھول سکتی ہے، ان مذکورہ قریبی رشتہ داروں کے علاوہ کسی کے سامنے زینت کی جگہوں کو نہیں کھول سکتی ہے، یعنی عام لوگوں کے سامنے پردہ کرنا لازم ہے، قریبی رشتہ داروں سے پردہ نہیں۔لما في رد المحتار:
’’فلو کان في وجھھا شعر ینفر زوجھا عنھا بسببہ ففي تحریم إزالتہ بعد؛ لأن الزینۃ للنساء مطلوبۃ للتحسین إلا أن یحمل علی ما لا ضرورۃ إلیہ لما في نتفہ بالمنماص من الإیذاء‘‘.(کتاب الحظر والإباحۃ، فصل في النظر والمس:715/9: رشیدیۃ)
وفیہ أیضا:
’’وفي التاترخانیۃ عن المضمرات: ولا بأس بأخذ الحاجبین وشعر وجھہ ما لم یشبہ المخنث‘‘.(کتاب الحظر والإباحۃ، فصل في النظر والمس:715/9: رشیدیۃ)
وفي الدر مع الرد:
’’قولہ:(وتلک المذکورات مواضع الزینۃ) أشار إلی أنہ لیس المراد في الآیۃ نفس الزینۃ؛ لأن النظر إلیھا مباح مطلقا، بل المراد مواضعھا، فالرأس موضع التاج، والوجہ موضع الکحل، والعنق والصدر موضع القلادۃ، والأذن موضع القرط، والعضد موضع الدملوج، والساعد موضع السوار، والکف موضع الخاتم، والخضاب والساق موضع الخلخال، والقدم موضع الخضاب، زیلعي.(کتاب الحظر والإباحۃ، فصل في النظر والمس:707/9: رشیدیۃ).
فقط.واللہ تعالٰی اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:177/339