کیا فرماتے ہیں علما ئے کرام درج ذیل مسائل کے بارے میں کہ عورتوں کے لیے گھروں میں بغرض اعتکاف مخصوص کی گئی جگہ میں کوئی دوسری حائضہ عورت بوجہ ضرورت یا بلا ضرورت کے جاسکتی ہے یا نہیں؟
صورت مسئولہ میں عورتوں کے لیے گھر میں بغرض اعتکاف مخصوص کی گئی جگہ میں دوسری حائضہ عورت ضرورتاً یا بلا ضرورت کے جاسکتی ہے، لیکن بلا ضرورت جانے سے احتراز کرنا چاہیے۔لما في البحر الرائق:
’’قولہ: (لا فوق بیت فیہ مسجد) أي: لایکرہ ما ذکر في بیت فیہ أو فوقہ في ذلک البیت مسجد، وھو مکان في البیت أعد للصلاۃ؛ فإنہ لم یأخذ حکم المسجد، وإن کان یستحب للإنسان رجلا کان أو امرأۃ أن یتخذ في دارہ مکانا خالیا لصلاتہ، وبہ أمر النبي صلی اللہ علیہ وسلم أصحابہ...... وإنما تظھر فائدتہ في بقیۃ الأحکام التي ذکرناھا، ومن حل دخولہ للجنب والحائض‘‘. (کتاب الصلاۃ، باب ما یفسد الصلاہ وما یکرہ فیھا: 64/2، رشیدیۃ).
فقط.واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:179/11