دلہن کو ڈولی /پالکی میں بٹھا کر لے جانا

دلہن کو ڈولی /پالکی میں بٹھا کر لے جانا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے ہاں دیہات میں یہ رواج ہے کہ دلہن کو نکاح کے بعد جب دولہا کے گھر لے کر آتے ہیں، تو دلہن کو ایک پالکی جس کو ہم اپنی زبان میںڈولی کہتے ہیں، اس پالکی میں بٹھا کر اوپر سے پردے کے طور پر چادر ڈال کر قریب کے رشتہ دار اٹھا کر لاتے ہیں ( جن میں صرف مرد حضرات شامل ہوتے ہیں )تو کچھ حضرات کہتے ہیں کہ پالکی میں اٹھا کر لے جانا ناجائز ہے، بلکہ پیدل لے کر جانا چاہیے۔

جواب

دلہن کو  ڈولی/پالکی   میں اٹھا کر لے جانا کئی وجوہ سے ناجائز ہے ، اولاً: اس لیے کہ یہ طریقہ رسم ورواج کے طور پر چلا آرہا ہے، گاڑی یا دیگر باپردہ سواری کے ہوتے ہوئے بھی اس کو اپنا یا جاتا ہے، جب کہ یہ رسم قباحتوں سے خالی نہیں۔ ثانیا:اس لیے کہ یہ غیرت کے بھی خلاف ہے کہ بغیر کسی ضرورت کے اجنبی مرد عورت کو کاندھوں پر اٹھائے۔  ثالثا: اس لیے کہ اٹھانے والوں میں محرم وغیر محرم،شریر وفساق ہر قسم کے لوگ شامل ہوتے ہیں جو کہ حیا اور مروت کے قطعاً خلاف ہے، جب حضو راکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کی صاحب زادی اور لخت جگر حضرت فاطمۃ الزھرا رضی اﷲ عنہا خو دچل کر حضرت علی ؓ کے گھر حضرت ام ایمن رضی اﷲ عنہا کے ہمراہ تشریف لے گئیں تھیں،اگر کوئی عذر نہ ہو تو رات کو جانا زیادہ بہتر ہے، تاکہ پردے کا اہتمام زیادہ ہو سکے۔ فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی