کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا معلمہ اور متعلمہ کے لئے دینی کتب اور قرآن مجید کا مطالعہ کرنا اور پڑھنا پڑھانا حالت حیض میں درست ہے، اس کا شرعی حکم کیا ہے؟ اور کبھی کبھار متعلمہ اپنے گھرمیں اپنے والد یا بھائی سے قرآن پاک اور دینی کتب پڑھتی ہیں، حالاں کہ اس کے حیض کے ایام ہوتے ہیں، مگر شرم کی وجہ سے اس کو نہیں بتا سکتی کہ میں حیض کی حالت میں ہوں، تو ایسی عورت کے لئے شرعا کیا حکم ہے؟ ان ایام میں پڑھنے اور پڑھانے کا کون سا طریقہ اختیار کیا جائے؟
حالت حیض میں قرآن مجید پڑھنا، پڑھانا اور چھونا جائز نہیں، والد یا بھائی سے پڑھنے کی صورت میں شرم سے کام نہ لے، انہیں خود نہیں بتا سکتی تو کسی اور خاتون کے ذریعے بتا دیا کرے، البتہ معلمہ کے لئے اتنی اجازت ہے کہ وہ قرآن مجید پڑھاتے ہوئے ،قرآن مجید کو بغیر ہاتھ لگائے ایک ایک کلمہ کر کے پڑھائے، اور قرآن مجید کے علاوہ دیگر دینی کتب کو حالت حیض میں چھونے کی گنجائش ہے، لیکن ادب کے خلاف ہے۔لما في التنوير مع الرد:
’’(و) يمنع... (وقراءة قرآن) بقصده (ومسه) ولو مكتوبا بالفارسية في الأصح (وإلا بغلافه) المنفصل كما مر‘‘.
’’(قوله:وقراءة قرآن) أي ولو دون أية من المركبات لا المفردات، لأنىه جوز للحائض المعلمة تعليمه كلمة كلمة كما قدمناه‘‘.(كتاب الطهارة، 535/1، ط: رشدية)
وفيه أيضا:
’’(والتفسير كمصحف لا الكتب الشرعية) فإنه رخص مسها باليد لا التفسير كما في الدرر عن مجمع الفتاوي. (قوله: لا الكتب الشرعية).
قال في الخلاصة: ويكره مس المحدث المصحف كما يكره للجنب، وكذا كتب الأحاديث والفقه عندهما. والأصح أنه لا يكره عنده‘‘.(كتاب الطهارة: 325/1:رشيدية).
فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:177/154