کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام درج ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ میں نے آج سے سات سال پہلے اپنی بیوی کو مذکورہ الفاظ میں نے ( آپ کو طلاق دی )کے ساتھ دو طلاقیں دی تھیں اور آج پھر صبح لڑائی جھگڑے کے دوران میں نے اپنی بیوی کو تین دفعہ مذکورہ الفاظ ”میں تمھیں طلاق دے دوں گا“بولے ہیں ،آیا میری بیوی کو تین طلاقیں واقع ہوچکی ہیں ،یا اب بھی کوئی گنجائش ہے ؟۔
صورت مسئولہ میں اگر غلط بیانی سے کام نہیں لیا گیا ، تو ان الفاظ سے کہ تمہیں طلاق دے دوں گا ،، طلاق واقع نہیں ہوئی ۔
لما فی تنقیح الحامدیہ :
"صیغۃ المضارع لا یقع بہا الطلاق الا اذا غلب فی الحال". (کتاب الطلاق :1/۳۸، ط رشیدیۃ )
وفي الشامیہ :
"قولہ:(وما في معناھا من الصریح ) ای : مثل :ماسیذکرہ من نحو : کوفی طالقا،وطلقی،ویا بالتشدید،وکذا المضارع اذا غلب فی الحال، مثل: اطلقک کما فی البحر".(کتاب الطلاق،باب الصریح :۴۴۵/۴،ط رشیدیہ )
وفی البحر الرائق :
"ولیس منہ اطلقک بصیغۃ المضارع الا اذا غلب استعمالہ فی الحال ، کما فی فتح القدیر."(کتاب الطلاق ، باب طلاق الصریح : ۳/۴۳۹،ط رشیدیہ)
وفی فتح القدیر :
"ولا یقع باطلقک الا اذا غلب فی الحال".(کتاب الطلاق ، باب ایقاع الطلاق : ۷/۴، ط الکتب العلمیہ بیروت ).
فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر: 176/161