کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ ایک آدمی برش سے مسواک کرتا ہے، اس سے ایک تو دانت صاف رہتے ہیں اور ساتھ ساتھ دانتوں کی بیماریاں بھی ختم ہو جاتی ہیں، اب پوچھنا یہ ہے کہ کیا اس برش کرنے سے مسواک کا ثواب جو احادیث میں بیان کیا گیا ہے کم تو نہیں ہو گا؟ نیز اس سے سنت ادا ہو جائے گی، ویسے برش مسواک سے بھی زیادہ کام کرتا ہے۔
یہاں دو الگ الگ چیزیں ہیں، ایک منہ کی صفائی کی سنت، دوسری مسنون مسواک کااستعمال، جہاں تک پہلی چیز کا تعلق ہے تو فقہاء نے لکھا ہے کہ مسواک مسنون کی عدم موجودگی میں کپڑا، منجن یا محض انگلی کی رگڑ سے بھی صفائی کی سنت ادا ہو جاتی ہے، اگرچہ مسنون مسواک کے استعمال کی سنت ادا نہ ہوگی، (ہاں جن برشوں میں خنزیر کے بال کا ریشہ ہو ان کا استعمال حرام ہے)، لیکن مسنون مسواک کااستعمال ،اس کی فضیلت صرف زیتون، پیلو اور نیم کی قدرتی مسواک سے حاصل ہوتی ہے، مصنوعی برش کے استعمال سے یہ فضیلت حاصل نہیں ہو سکتی، اس کے علاوہ دانتوں اور مسوڑھوں کے لیے جس قدر فائدہ مند مسنون مسواک ہے کوئی اور چیز نہیں اور احادیث اورکتب فقہ میں مسواک کے جتنے فوائد بیان کیے ہیں، اس سے زیادہ فوائد اور کسی چیز سے حاصل نہیں ہو سکتے، لہٰذا افضل اور اولیٰ مسواک ہی ہے۔
'' وعند فقد یعالج بالإصبح؛ لأنہ علیہ الصلاۃ والسلام فعل کذلک. (فتح القدیر، کتاب الطہارۃ١/٢٤،٢٥، مصر)
'' وتقوم الاصبح أو الحزقہ الخشنۃ مقامہ عند فقدہ أو عدم أسنانہ فی تحصیل الثواب. (البحر الرائق، کتاب الطہارۃ)
'' وینبغی أن یکون السواک من أشجار مرۃً؛ لأنہ یطیب نکھۃ الفم ویشد الأسنان ویقوی المعدۃ.'' (عالمگیریۃ١/٧، ماجدیہ).
فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی