کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ سر کے بالوں کی سیٹنگ کروانا یعنی کلمیں چھوٹے کرنا اور باقی بالوں کو بڑا چھوڑنا، شرعاً اس کا کیا حکم ہے؟
واضح رہے کہ بال چھوٹے کروانے کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ سر کے چاروں اطراف کے بال برابر ہوں، اور غیر مسلموں وغیرہ کے ساتھ مشابہت بھی نہ ہو، لیکن اس طرح بالوں کو کٹوانا جس میں کفار، فجار، فساق اور غیر مسلموں کے ساتھ مشابہت ہو، یا سر کے بعض حصے کے بال منڈوانا اور بعض حصے کے چھوڑ دینا درست نہیں،اس طرح بال کٹوانے کی حدیث میں ممانعت آئی ہے۔لما في سنن أبي داود:
’’عن ابن عمر رضي اللہ عنھما قال: نھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عن القزع، والقزع: أن یحلق رأس الصبي، فیترک بعض شعرہ‘‘.(کتاب الترجل، باب في الصبي لہ ذوابۃ: ص:٨٢٨:دار السلام)
وفي زاد المعاد:
’’وکان ھدیہ صلی اللہ علیہ وسلم في حلق الرأس ترکہ کلہ، أو أخذہ کلہ، ولم یکن یحلق بعضہ ویدع بعضہ‘‘.(فصل في ھدیہ صلی اللہ علیہ وسلم في الفطرۃ وتوابعھا:١/ ١٦٨:مؤسسۃ الرسالۃ)
وفي سنن أبي داود:
’’عن ابن عمر رضي اللہ عنھما عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم:من تشہ بقوم فھو منھم‘‘.(کتاب اللباس، باب في لبس الشعرۃ، ص:٧٩٩: دار السلام).
فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:176/235