صوبہ بلوچستان مدارس کے علماء، مہتممین ومشائخ سے خطاب

idara letterhead universal2c

صوبہ بلوچستان مدارس کے علماء، مہتممین ومشائخ سے خطاب

ضبط و تحریر: ابوعکاشہ مفتی ثناء الله خان ڈیروی
استاد ورفیق شعبہ تصنیف وتالیف جامعہ فاروقیہ کراچی

شیخ الحدیث حضرت اقدس مولانا عبیدالله خالد صاحب دامت برکاتہم نائب صدر وفاق المدارس العربیہ پاکستان کی وفاق کے حوالے سے صوبہ بلوچستان میں منعقد کیے گئے اجتماعات میں شرکت کی روداد (ادارہ)

امام شافعی رحمہ الله سے منقول ہے:” کان اللیث بن سعد أفقہ من مالک“ امام لیث تفقہ میں امام مالک سے آگے تھے:”إلا أنہ ضیَّعہ أصحابہ“ مگر لیث کو ایسے شاگرد نہیں ملے جو ان کے نام کو روشن اوران کے علم کو زندہ رکھتے۔

شیخ المشائخ حضرت اقدس مولانا سلیم الله خان صاحب نوّرالله مرقدہ پر یہ الله تعالیٰ کا خصوصی فضل واحسان ہوا کہ الله تعالیٰ نے آپ کو آپ کے علوم وافکار کو زندہ رکھنے اور پھیلانے کے لیے بے مثال نسبی وروحانی اولاد عطا فرمائی ہے۔

الحمدلله آپ کی یہ اولاد اور تلامذہ پوری دنیا میں دینی خدمات کے تمام میدانوں میں گراں قدر خدمات سرانجام دے رہے ہیں اور دینی شعبوں کے ہر میدان میں آپ کے فرزند مقتدا اورراہ نماؤں کی حیثیت سے موجود ہیں۔ خاص کر آپ کے تلامذہ دینی علوم کی نشرواشاعت درس وتدریس میں نمایاں ہیں اور اس میں کوئی شک نہیں کہ دین کے تمام شعبے اپنی اپنی جگہ بڑی اہمیت کے حامل ہیں لیکن اس میں بھی کوئی دورائے نہیں کہ دینی مدارس اوردینی علوم کی درس وتدریس یہ تمام دینی خدمات کے لیے اصل او رمنبع کی حیثیت رکھتی ہے۔

شیخ سعدی رحمہ الله مدرسے کی اہمیت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: صاحبدلے بمدرسہ آمد زخانقاہ، ایک صاحب دل خانقاہ سے مدرسے میں آگیا، بشکستہ عہد صحبت اہل طریق را، درویشوں کی صحبت کے عہد کو تو ڑ کر، گفتم میان عالم وعابد چہ فرق بود، میں نے دریافت کیا کہ عالم اورعابد میں کیا فرق تھا؟ تاکر دی اختیار ازاں ایں فریق را، کہ تونے اُس فریق کو چھوڑ کر اِس فریق کو پسند کیا۔

گفت او گلیم خویش میبرد زموج، اس نے کہا وہ اپنی گدڑی موج سے بچا کرلے جاتا ہے، ویں جھد میکند کہ بگیرد غریق را ،اور یہ کوشش کرتا ہے کہ ڈوبنے والے کی دستگیری کرے، دوسرے لوگوں کو، انسانیت کو تباہی و بربادی سے بچالے۔

حضرت شیخ المشائخ نوّرالله مرقدہ ہمیشہ اپنے تلامذہ کو درس وتدریس کی ترغیب دیتے تھے اور دینی خدمت میں مصروف فضلا ء کی سرپرستی اور حوصلہ افزائی فرماتے تھے اور تلامذہ کی ذہن سازی اور نصیحت فرماتے تھے کہ ضروری نہیں آپ بخاری شریف، بڑی بڑی کتابیں پڑھانے کے انتظار اور تلاش میں ہوں، نہیں بلکہ اگر نورانی قاعدہ بھی پڑھانے کا موقع ملے توو ہ پڑھائیں۔

پھر کئی اداروں کے مہتمم ہونے کے ساتھ ساتھ جب آپ کے کندھوں پر وفاق کے صدر ہونے کی حیثیت سے ملک کے تمام مدارس کی ذمہ داری آن پڑی تو آپ نے اس ذمہ داری کو دل وجان سے پورا کیا، پورے ملک کے مدارس کو اپنا مدرسہ سمجھ کر شہر شہر، قریہ قریہ، گاؤں گاؤں دور دراز کے انتہائی کٹھن مشکل ترین اسفار اسباب وسہولیات کو پیش نظر رکھے بغیر فرمائے اور اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ وفاق سے منسلک اداروں کے بعض تحفظات دور ہو جاتے اور جو مدارس ابھی تک وفاق سے منسلک نہیں تھے وہ مدارس وفاق سے منسلک ہونے لگے اور وہ وفاق جس سے منسلک مدارس کی تعداد سینکڑوں میں تھی وہ تعداد ہزاروں میں تبدیل ہو گئی۔

حضرت نوّرالله مرقدہ کی رحلت کے بعد حضرت کے جانشین شیخ الحدیث حضرت اقدس مولانا عبیدالله خالد صاحب دامت برکاتہم وفاق کے نائب صدر ہونے کی حیثیت سے اپنے والدماجد نوّرالله مرقدہ کی محنت وفکر کو ضعف وامراض کے باوجود آگے بڑھانے کے لیے مسلسل فکر مند ومصروف ہوتے ہیں۔

گزشتہ سال وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے صدر او رنائب صدور کا اجلاس ہوا، اجلاس کا ایجنڈا یہ تھا کہ پورے ملک کے مدارس کا دورہ کیا جائے اور مدارس کے مہتممین وشیوخ سے ملاقات کی جائے اور یہ ذمہ داری نائب صدور کے ذمے لگائی گئی۔

صوبہ سندھ کے مدارس کی ذمہ داری حضرت مولانا سید سلمان بنوری دامت برکاتہم کو سپرد کی گئی، صوبہ بلوچستان کے مدارس کی ذمہ داری حضرت اقدس مولانا عبیدالله خالد صاحب دامت برکاتہم کو سپرد کی گئی، صوبہ پنجاب کی ذمہ داری حضرت مولانا قاری محمد حنیف جالندھری دامت برکاتہم اور صوبہ خیبر پختوانخواہ کی ذمہ داری حضرت مولاناانوارالحق صاحب دامت برکاتہم کو سپرد کی گئی۔

حضرت اقدس دامت برکاتہم کا بلوچستان کا پہلا سفر

چناں چہ اس مقصد سے گزشتہ سال2022ء رجب1443ھ میں سالانہ امتحانات سے پہلے حضرت اقدس دامت برکاتہم بلوچستان کے سفر پر روانہ ہوگئے، کراچی سے کوئٹہ پہنچے، اس دن مغرب کے بعد جامعہ امدادیہ کوئٹہ میں کوئٹہ کے تمام مدارس کے مہتممین وشیوخ کا بہت بڑا اجتماع رکھا گیا تھا، مغرب سے عشاء تک حضرت اقدس دامت برکاتہم نے نظم وفاق ودیگر امور سے متعلق تفصیلی بیان فرمایا، او راس سے اگلے دن کوئٹہ کے تمام امتحانی مراکز کا دورہ فرمایا، کوئٹہ کے مدارس اورامتحانی مراکز سے فارغ ہونے کے بعد اسی دن حضرت اقدس صوبہ بلوچستان کے ضلع پشین کے سفر کے لیے روانہ ہو گئے، پشین میں مغرب کے بعد جامعہ مفتاح العلوم میں مدارس کے مہتممین وشیوخ کا بہت بڑا اجتماع رکھا گیا، جس سے حضرت اقدس نے تفصیلی خطاب فرمایا اور اگلے دن پشین کے امتحانی مراکز کا دورہ ہوا، امتحانی مراکز سے فارغ ہو کر دوپہر کا کھانا اور آرام حضرت نے دارالعلوم حرمزئی پشین میں فرمایا، ظہرکے بعد وہاں سے لورالائی کے سفر پر روانہ ہوگئے اورعصر کے وقت لورالائی پہنچ گئے، لورالائی میں جامعہ مخزن العلوم میں مہتممین وعلماء کا بہت بڑا اجتماع رکھا گیا تھا، جس سے حضرت اقدس دامت برکاتہم نے خطاب فرمایااور اس سفر کے دوران کوئٹہ، پشین،لورالائی جہاں جہاں بھی اجتماعات ہوئے وہاں ماشاء الله بہترین انتظامات کیے گئے تھے، اجتماعات میں شرکت کرنے والے مہمانوں کے لیے کھانے کا بھی پرتکلف انتظام کیا گیا تھا۔

اجتماع کے اگلے دن لورالائی کے امتحانی مراکز کا دورہ ہوا، اوراس کے بعد قلعہ عبدالله، قلعہ سیف الله اور مسلم باغ کا سفر ہوا، مسلم باغ سے کوئٹہ واپسی ہوئی۔ اس طرح نظم وفاق کے حوالے سے گزشتہ سال کا یہ تفصیلی دورہ خیروخوبی کے ساتھ مکمل ہوا اور الحمدلله یہ دورہ بہت کام یاب رہا اور بہت مثبت نتائج سامنے آئے۔

بلوچستان کا دوسراسفر

نظم وفاق کے حوالے سے حضرت اقدس کا صوبہ بلوچستان کا دوسرا تفصیلی دورہ سال2022ء ستمبر میں ہوا، مئی2022ء میں جامعہ کے فاضل مولانا ہدایت الله صاحب مہتمم مدرسہ عربیہ فاروقیہ خاران تشریف لائے انہوں نے حضرت اقدس کو دعوت دی او رمولانا ہدایت الله صاحب کے توسط سے رخشان ڈویژن، رخشان ڈویژن میں خاران، واشک، چاغی اورنوشکی آتے ہیں، ان علاقوں کے فضلا، مہتممین وشیوخ کو اجتماع میں شرکت کی دعوت دی گئی، اور اس اجتماع کے لیے چار مہینے پہلے سے تیاریاں جاری تھیں، چناں چہ اس عظیم الشان اجتماع کے لیے حضرت اقدس2 ستمبر بروز جمعہ نماز فجر کے بعد کراچی سے روانہ ہوئے ،کوئٹہ ایئرپورٹ پہنچنے پر مولانا ہدایت الله صاحب علماء ومشائخ کی ایک بڑی جماعت کے ساتھ استقبال کے لیے موجود تھے، صبح کا ناشتہ حضرت قاری نورالدین صاحب مہتمم جامعہ امدادیہ کوئٹہ کے ہاں تھا، ناشتے سے فراغت کے بعد یہ بہت بڑا قافلہ کوئٹہ سے خاران کے لیے رورانہ ہوا، راستے میں علماء کے اور چھوٹے چھوٹے قافلے اس بڑے قافلے میں شامل ہوتے رہے، خاران جاتے ہوئے راستے میں نوشکی، شہر آتا ہے، وہاں مدرسہ جامعہ ابوہریرہ نوشکی کے مہتمم مفتی محمد قاسم صاحب کے ہاں دوپہر کا کھانا تھا۔ کھانے سے فراغت کے بعد یہ قافلہ نوشکی سے خاران روانہ ہوا، اور عشاء کے بعد مدرسہ عربیہ فاروقیہ خاران پہنچے، عشاء کے بعد دستاربندی کا بہت بڑا جلسہ تھا، جس سے حضرت کاتفصیلی خطاب ہوا اور اگلے دن علماء ، مہتممین، شیوخ کا بہت بڑا اجتماع تھا، جس میں خاص کر رخشان ڈویژن کے علماء ومشائخ اور اس کے علاوہ دور درازعلاقوں سے علماء ومشائخ تشریف لائے تھے، حضرت اقدس کا اس اجتماع سے تفصیلی خطاب اورکئی گھنٹوں پر مشتمل تفصیلی نشست ہوئی، جس میں وفاق المدار س کے حوالے سے تفصیلی بات ہوئی اور وفاق کے حوالے سے وہاں کے مہتممین کو بعض پیش آمدہ مسائل میں اشکالات وتحفظات تھے جس کو حضرت اقدس نے نہایت بسط وتفصیل کے ساتھ گفت گو فرما کر رفع کیا اور ظہر تک یہ نشست جاری رہی، اس قدیم کے بعد خاران سے کوئٹہ کے لیے واپسی ہوئی، رات کا قیام کوئٹہ میں جامعہ کے فاضل مفتی عبدالسلام صاحب کے ہاں تھا اور اگلے دن کوئٹہ سے کراچی واپسی ہوئی۔

بلوچستان کا تیسرا سفر

حضرت اقدس دامت برکاتہم کا وفاق کے حوالے سے بلوچستان کا تیسرا سفر اس سال2023ء مارچ کے مہینے میں ہوا، ضلع تربت سے تعلق رکھنے والے جامعہ کے فاضل مولانا عبدالله صاحب اورمولانا مقبول صاحب جوکہ جامعہ دارالعلوم اسلامیہ ملیجہ کے استاد اور اصلاح معاشرہ کے نام سے ایک تنظیم کے ذمہ دار بھی ہیں تشریف لائے ، انہوں نے حضرت اقدس کو دعوت دی اور مولانا عبدالله صاحب او رمولانا مقبول صاحب کے توسط سے مکران ڈویژن کے علماء ومہتممین ومشائخ کو اس اجتماع میں شرکت کی دعوت دی گئی ، اس عظیم الشان اجتماع کے لیے بھی کئی مہینوں محنت جاری رہی۔

چناں چہ4 مارچ2023ء بروز ہفتہ حضرت اقدس دامت برکاتہم اپنے صاحب زادے، حضرت مولانا مفتی حماد خالد صاحب کے ساتھ تشریف لے گئے،تربت ایئرپورٹ پہنچنے پر مولانا عبدالله صاحب اور علماء ومشائخ کا جم غفیر استقبال کے لیے پہلے سے موجود تھا، ایئرپورٹ سے یہ قافلہ جامعہ دارالعلوم آبسر، تربت کی طرف روانہ ہوا، صبح کا ناشتہ دارالعلوم تربت کے مہتمم حضرت مولانا فضل الرحمن صاحب قاسمی صاحب کے ہاں تھا، ناشتے سے فراغت کے بعد حضرت مولانا احتشام الحق صاحب آسیا آبادی نوّرالله مرقدہ کے مدرسہ جامعہ رشیدیہ آسیا آباد کی طرف روانہ ہوئے، تربت سے ایک گھنٹے کے دشوار گزار سفر کے بعد آسیا آباد پہنچ گئے، جہاں پر حضرت مولانا احتشام الحق صاحب کے بھائی مولانا ریاض الحق صاحب، اور مولانا احتشام الحق صاحب کے صاحبزادے مولانا عمیر صاحب اور دیگر اساتذہ وعلماء پلکیں بچھائے حضرت کی آمد کا انتظار کر رہے تھے۔

وہاں پہنچنے پر حضرت مولانا احتشام الحق صاحب کی قبر پر حاضری کے بعد وہاں موجود علماء ومشائخ سے حضرت اقدس دامت برکاتہم کا خطاب ہوا، اس کے بعد دوبارہ دارالعلوم اسلامیہ ملیجہ واپسی ہوئی اور ظہر کے بعد مکران ڈویژن کے علماء مہتممین، ومشائخ کے عظیم الشان اجتماع سے حضرت اقدس دامت برکاتہم کا تفصیلی خطاب ہوا،اس کے بعد جامعہ دارالعلوم اسلامیہ کے جلسے سے حضرت اقدس نے مغرب کے بعد تفصیلی خطاب فرمایا۔

اورصبح چار بجے قافلہ تربت سے گوادر کی طرف روانہ ہوا، صبح کا ناشتہ گوادر میں جامعہ کے فاضل مفتی اختر علی صاحب کے ہاں جامعہ مطلع العلوم میں تھا، ناشتے کے بعد گوادر ایئرپورٹ سے کراچی کی طرف واپسی کا سفر شروع ہوا اور یوں الحمدلله حضرت اقدس کا بلوچستان کا یہ تیسرا تفصیلی دورہ بھی کام یابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوا، الله تعالیٰ حضرت اقدس دامت برکاتہم کی ان قربانیوں او رمحنت کو وفاق اور پوری امت مسلمہ کے لیے ترقی اور خیروبرکت کا باعث بنائے او ران اجتماعات کے منتظمین کو بھی الله تعالیٰ اپنی شایان شان جزائے خیر عطا فرمائے۔ آمین!