کھیل کے شرائط

Darul Ifta mix

کھیل کے شرائط

سوال

کیا فرماتے ہیں علما کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید نے بکر سے کہا کہ ہروہ کھیل جس میں ذہن استعمال ہوتا ہو ناجائز ہے اور بالخصوص کرکٹ کہ یہ کفار کی ایجاد ہے اور حدیث میں آتا ہے”من تشبہ بقوم فھو منہم“ اگرچہ نشاط وغیرہ کی نیت سے کیوں نہ ہو؟

جواب 

کسی کھیل کے جواز کے لیے چند شرائط ہیں:
کھیل سے مقصود محض ورزش ( خواہ جسمانی ہو یا ذہنی) تفریح ہو، لیکن خود اس کھیل کو مقصد نہ بنایا جائے۔
کھیل بذات خود جائز بھی ہو، اس کھیل میں کوئی ناجائز بات نہ ہو۔
اس قدر انہماک نہ ہو کہ دین ودنیا کے اہم کاموں میں غفلت کا باعث بنے۔
اس سے دوسروں کو اذیت اور تکلیف نہ ہو، جیسا کہ آج کل گلیوں اورسڑکوں کو کھیل کا میدان بنایا جاتا ہے، جس سے گزرنے والوں کو سخت اذیت ہوتی ہے۔
ناجائز کھیلوں کے ساتھ مشابہت نہ ہو۔
بے دین لوگوں کا شعار نہ ہو۔
ہارجیت پر شرط نہ لگائی گئی ہو۔
باقی جہاں تک تعلق ہے کرکٹ کا، تو یہ کھیل فی نفسہ جائز ہے، کیوں کہ اس سے تفریح طبع اور ورزش وتقویت ہوتی ہے ، جو دنیوی اہم فائد ہ بھی ہے اور دینی فوائد کے لیے سبب بھی، اب اگر مذکورہ بالا شرائط کو ملحوظ رکھا جائے، تو اس کھیل میں کوئی مضائقہ نہیں، لیکن اگر ایک شرط بھی مفقود ہو تو پھر یہ ناجائز ہو گا۔ فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی