ٹیلی ویژن(T.V) میں اسلامی ڈرامے دیکھنے کا حکم

Darul Ifta mix

ٹیلی ویژن(T.V) میں اسلامی ڈرامے دیکھنے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کچھ لوگ ٹیلی وژن میں ڈرامہ دیکھتے ہیں کوئی بھی ڈرامہ ہو، میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیااسلامی ڈرامے ٹیلی وژن پر دیکھنا حرام ہے؟ کیوں کہ میں نے سنا ہے تصویر رکھنا اور دیکھنا حرام ہے، اورجس گھر میں کتا اور تصویر ہوں، اس گھر میں رحمت کے فرشتے نہیں آتے ہیں۔ یہ بات کہاں تک ٹھیک ہے ؟آج کل ہر گھر میں ٹیلی ویژن موجود ہے ،کیا گھر میں ٹیلی ویژن رکھنا جائز ہے؟ اس مسئلہ کا حل کیا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ ٹیلی ویژن میں کسی بھی قسم کا ڈرامہ دیکھنا کئی مفاسد اور محرمات پر مشتمل ہونے کی وجہ سے جائز نہیں ہے، لہذا گھر میں ٹیلی ویژن رکھنا بھی جائز نہیں، نیز جان دار کی تصویر دیکھنا بھی ناجائز اور رکھنا بھی ناجائز ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ : ’’فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے کہ جس گھر میں کتے اور تصاویر ہوں‘‘۔

وفي تکملۃ فتح الملہم
’’أما التفلیزیون والفدیو فلا شک في حرمۃ استعمالہا بالنظر إلی ما یشتملان علیہ من المنکرات الکثیرۃ من الخلاعۃ والمجون والکشف عن النساء المتبرجات أو العاریات وما إلی ذلک من أسباب الفسوق‘‘.(کتاب اللباس والزینۃ، باب تحریم تصویر صورۃ الحیوان، ٤/ ١٦٤: مکتبۃ دار العلوم کراتشي).
وفي در المختار:
’’(لا تمثال إنسان) التمثال بالفتح وبالکسر الصورۃ، قاموس‘‘.
قولہ: (أو طیر) لحرمۃ تصویر ذي الروح‘‘.(کتاب الحظر والإباحۃ، فصل في اللبس: ٩/ ٥٩٦: رشیدیۃ).
وفي البخاري:
’’عن أبي طلحۃ رضي اللہ عنہ قال،قال النبي صلی اللہ علیہ وسلم:˒˒لا تدخل الملائکۃ بیتا فیہ کل ولا تصاویر˓˓‘‘.(کتاب اللباس، باب التصاویر،رقم الحدیث:5949، ١/ ١٠٤٢: دار السلام).
وفي الموسوعۃ الفقہیۃ:
’’القول الثالث أنہ یحرم تصویر ذوات الأرواح مطلقا ،أي :سواء کان للصورۃ ظل أو لم یکن وہو مذہب الحنفیۃ والشافعیۃ‘‘.(١٢/ ١٠٢:کویت).فقط.واللہ تعالٰی اعلم بالصواب.

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

فتویٰ نمبر:173/33