والدین کا بیٹے سے بلاوجہ بیوی کی طلاق کا مطالبہ کرنا

Darul Ifta mix

والدین کا بیٹے سے بلاوجہ بیوی کی طلاق کا مطالبہ کرنا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام درج ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ زید کی ہمشیرہ بکر کے نکاح میں ہے اور بکر کی ہمشیرہ زید کے نکاح میں ہے ، اب بکر نے زید کی ہمشیرہ کو طلاق دے دی ہے او راب زید کے والدین نے زید کو کہا ہے کہ بکر کی ہمشیرہ کو طلاق دے یا ہم سے جدا ہو جائے جب کہ زید کی بیوی کی کوئی غلطی بھی نہیں ہے اور یہ دونوں آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ رہنے پر راضی بھی ہیں او ران کے دو بچے بھی ہیں تو ایسی صورت میں زید اگر اپنی بیوی یعنی بکر کی ہمشیرہ کو طلاق دے اس وجہ سے کہ بکر نے زید کی ہمشیرہ کو طلاق دی ہے تو اس صورت میں زید ظالم تو نہیں ہو گا؟
اور اگر طلاق نہ دے اور والدین سے جدا ہو جائے تو اس صورت میں زید والدین کا نافرمان ہو گا یا نہیں؟

جواب 

 صورت مسئولہ میں والدین کا زید سے بلاوجہ طلاق کا مطالبہ کرنا شرعاً درست نہیں، بیوی کو طلاق نہ دینے سے زید گناہ گار نہیں ہو گا، والدین کو چاہیے کہ وہ اس غیر شرعی مطالبہ وضد سے باز آجائیں او راپنے بیٹے کے بسے بسائے گھر کو نہ اجاڑیں، زید پر والدین کے اس حکم کی اطاعت لازم وضروری نہیں، زید اپنے والدین کے ادب واحترام کا لحاظ رکھتے ہوئے انہیں سمجھائے اور الله تعالیٰ سے دعا کرے کہ ان کے دل میں اس کی بات ڈال دے۔ فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی