کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا نذر مانا گیا بکرا دعوت ولیمہ کے لئے ذبح کرسکتے ہیں؟
جتنے بھی صدقات واجبہ ہیں ان کی ادائیگی کے صحیح ہو نے کے لئے شرط یہ ہے کہ وہ کسی فقیر مسکین کو مالک بنا کر دیئے جائیں، لہذا نذر مانی گئی جانور کو ولیمے کے لئے ذبح کرنا درست نہیں ہے، کیونکہ اس قسم کی دعوت، تملیک کے طور پر نہیں ہوتی بلکہ بطور اباحت ہوتی ہے، اور ولیمے میں ان لوگوں کو بھی دعوت دی جاتی ہے جو صدقات واجبہ کے مصرف نہیں ہوتے، اس کا لحاظ نہ رکھنے کی صورت میں صدقہ واجبہ کی ادائیگی متاثر ہوتی ہے۔لما في الدر مع الرد:’’مصرف الزكاة والعشر.. هو فقير قوله أدنى شيء‘‘.’’قوله: (أي مصرف الزكاة والعشر) يشير إلى هنا والمراد بالعشر ما ينسب إليه.... وهو مصرف أيضا لصدقة الفطر والكفارة والنذر وغير ذلك من الصدقات الواجبة‘‘.(كتاب الزكاة، باب المصرف، 333/3، رشيدية)وفيه أيضا:’’ويشترط أن يكون الصرف (تمليكا) لا إباحة‘‘.’’قوله: (تمليكا) فلا يكفي فيها الإطعام إلا بطريق التمليك ولو أطعمه عنده ناويا الزكاة لا تكفي‘‘.(كتاب الزكاة، باب المصرف، 341/3، رشيدية).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتوی نمبر:192/269