مسجد کے لیے وقف شدہ زمین کی تبدیلی کا حکم

Darul Ifta mix

مسجد کے لیے وقف شدہ زمین کی تبدیلی کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ ایک قوم کے درمیان مشترکہ زمین تھی ، آپس میں تقسیم کرتے وقت ایک جگہ مسجد کے لئے چھوڑ دی، حدود بھی متعین کر لئے اور کہا کہ یہ جگہ مسجد کے لئے ہے ، یہاں مسجد بنائیں گے ، لفظ وقف انہوں نے استعمال نہیں کیا تھا، لیکن اب تک وہاں مسجد بنائی نہیں، اب وہ چاہتے ہیں کہ اس جگہ کو چھوڑ کر اس کے بدلے کسی اور جگہ مسجد بنا لیتے ہیں، کیا یہ جگہ مسجد بن گئی یا نہیں اور کیا ان لوگوں کو اس جگہ کو چھوڑ کر اس کے بدلے کہیں اور مسجد بنانے کا اختیار ہے ؟ راہنمائی فرمائیں۔

جواب 

واضح رہے کہ راجح اور مفتی    بہ قول کے مطابق واقف کا صرف اتنا کہہ دینے سے کہ میں نے اس کو مسجد بنا لیا موقوفہ زمین اس کی ملکیت سے نکل جاتی ہے، اگرچہ لفظ وقف استعمال نہ کیا ہو، لہذا صورتِ مسئولہ میں حدود وغیرہ متعین کرنے کے بعد جب یہ کہہ دیا کہ یہ جگہ مسجد کے لیے ہے تو یہ زمین واقفین کی ملکیت سے نکل گئی اور وقف ہوگئی ، لہذا اس جگہ کو چھو ڑ کر اس کے بدلے کسی اور جگہ مسجد بنانے کا اختیار باقی نہیں رہا ۔

لما فی التنویر مع الدر:

(ويزول ملكه عن المسجد والمصلى) بالفعل و (بقوله جعلته مسجدا) عند الثاني (وشرط محمد) والامام (الصلاة فيه)بجماعة.(كتاب الوقف،مطلب:في أحكام المسجد،546/6: رشيدية). فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

فتوی نمبر: 174/331