ماہ صفر کے آخری بدھ کو خوشی منانے کا حکم

Darul Ifta mix

ماہ صفر کے آخری بدھ کو خوشی منانے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلے کے بارےمیں کہ بعض لوگ صفر کے آخری بدھ کو خوشیاں مناتے ہیں، مٹھائیاں تقسیم کرتے ہیں، اور سیر و تفریح کے لیے جاتے ہیں، اور یہ خیال کرتے ہیں کہ اس دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیماری سے شفایاب ہوگئے تھے، کیا یہ طریقہ صحیح ہے؟

جواب

واضح رہے کہ صفر کے آخری ایام اور ربیع الاول کے شروع میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے تھے،لہٰذا صفر کے آخری بدھ کو خوشیاں منانا، مٹھائیاں تقسیم کرنا اور یہ گمان کرنا کہ اس دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیماری سے صحت یاب ہوئے تھے، محض غلط رسم اور بدعت ہے، جس سے بچنا ضروری ہے۔
لما في البدایۃ والنھایۃ:
’’إبتدء رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بشکواہ الذي قبضہ اللہ فیہ إلی ما ارادہ اللہ من رحمتہ وکرامتہ في لیال بقین من صفر أو في أول شھر ربیع الأول‘‘.(فصل في الآیات والأحادیث المنذرۃ بوفرۃ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم :۲۳۵/۳،حقانیۃ).
وفي الاعتصام:
وذکر أن عمر رضي اللہ عنہ :کان یخطب بھذا الخطبۃ،وعن ابن مسعود موقوفا ومرفوعا أنہ کان یقول:انھما اثنتان-الکلام والھدي-فاحسن الکلام:کلام اللہ ،واحسن الھدي :ھدي محمد،ألا وإیاکم ومحدثات الأمور،فإن شر الأمور محدثاتھا،إن کل محدثۃ بدعۃ،وفي لفظ:غیر أنکم یتحدثون ویحدث ویحدث لکم،فکل محدثۃ ضلالۃ وکل ضلالۃ في النار‘‘.(باب في ذم البدع وسوء منقلب أصحابھا،ص:۵۲۱،دارالمعرفۃ بیروت).
وفیہ أیضاً:
’’ومنھا التزام العبادات المعینۃ في أوقات متعینۃ لم یوجد لھا ذلک التعیین في الشریعۃ کالتزام صیام یوم النصف من شغلات وقیام لیلتہ‘‘.(باب في تعریف البدع،وبیان معناھا،ص:۲۶،دارالمعرفۃ بیروت).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

فتویٰ نمبر:180/183